واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
لائے بعد عصر حضرت والا ہردوئی کی مجلس منعقد ہوئی حضرت والا ہردوئی تخت نشین تھے طلباء و اساتذۂ مدرسہ فرش پر متمکن تھے حضرت اقدس باندویؒ بالکل آہستہ سے طلباء میں آبیٹھے بالکل محتاج و طالب کی طرح محو مجلس ہوگئے ، حضرت کی نگاہ پڑی اوپر بیٹھنے کیلئے کہا لیکن آپ نے اپنے کو کمتر سمجھ کر اسکو پسند نہ کیا بالآخر حضرت ناظم صاحب ہردوئی نے کہا کہ عزیز طلباء !یہ نہ سمجھنا میں اوپر بیٹھا ہوں تو میں افضل ہوں اور مولانا کا مرتبہ کم ہوگیا نہیں بھائی قاعدہ یہ ہے کہ بھاری پلڑا جھک جاتا ہے ہلکا غیر وزنی پلڑا اوپر اٹھا ہوتا ہے ہماری ان کی مثال ایسے ہی ہے اس لئے آپ لوگ کچھ خیال نہ کریں ۔ اسی طرح حکیم اختر صاحب پاکستان سے ہتورا تشریف لائے حضرت ان کی خدمت و احترام اورادب میں ایسے منہمک رہے جیسے وہ حضرت کے شیخ یا استاد ہوں ، کبھی سرد باتے دیکھے جاتے کبھی استفادہ کیلئے طلباء کی صف میں بیٹھے نظر آتے حکیم اختر صاحب کا چھنیرا(ہتھورا کے قریب بستی ہے) میں بیان تھا ان کی آمد سے پہلے دیگر علماء کا بیان چل رہا تھا حضرت والا اسٹیج پر تشریف فرما تھے حکیم اختر صاحب اسٹیج پر آئے حضرت اسٹیج سے اتر کر سامعین کے صف میں بیٹھ گئے اور اپنے کو کچھ نہ سمجھا یہی تواضع خدا کو پسند آئی اللہ پاک نے حضرت کو کہاں سے کہاں پہونچادیا۔ سبحان اللہ مولانا عبدالعلی صاحب فاروقی نے اس سلسلہ کا اپنا مشاہدہ لکھا ہے کہ حضرت قاری صاحب مرحوم نے والد ماجد حضرت مولانا عبدالحلیم فاروقی صاحب ؒ کو باندہ کی ایک قریبی بستی میں وعظ کہنے کیلئے مدعو کیا۔ اور میں اس سفر میں والد مرحوم کا رفیق سفر ہوا۔ اس وقت لکھنؤ سے باندہ کیلئے جانے والی اکلوتی ٹرین صبح ۴بجے لکھنؤ سے روانہ ہوکر ساڑھے دس بجے دن میں باندہ پہونچا کرتی تھی اس دن ٹرین کچھ لیٹ ہوکر ۱۱؍بجے باندہ پہونچی شدید گرمی کا موسم تھا اورلو کے تھپیڑے جسم کو جھلسائے دے رہے تھے میرے لئے حیرت کا پہلا موقع تو اس وقت آیا جب میں نے دیکھا کہ حضرت قاری صاحب اپنے