واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
معتمدشاگردوں کو کہلایا کہ ایسا مسئلہ ہے تم آجاؤ جیل میں ساتھ رہنا ہے پڑھیں پڑھائیں گے کچھ کتابیں لے لو۔ اور یہ گرفتاری کا معاملہ صرف اندیشہ کی حد تک نہیں تھا، نظام بھی بن گیاتھا، حاکم صاحب نے کچھ ایسا ہی ارادہ کرلیا تھا، مگر شہر کے ایس پی صاحب نے ساتھ نہیں دیا نیز اس گفتگو اورصورتحال کی خبر جب شہر میں عام ہوئی اور عوام و خواص تک پہونچی تو شہر کے ذمہ دار غیر مسلم حضرات حرکت میں آگئے اورانہوں نے جاکر حکام سے کہا کہ حضرت کو ہاتھ لگانے کی جرأت نہ کی جائے ورنہ شہر کے مسلمان تو پیچھے ہوں گے اورہم آگے رہیں گے ۔ آخر حکام کو اپنی غلطی کا احساس ہوا اور معذرت پر مجبور ہوئے۔ اوریہی نہیں ہوا کہ حضرت نے اس موضوع پر کلکٹر سے گفتگو کرکے بات ختم فرمادی بلکہ ان دنوں حضرت کے خطابات میں یہ موضوع برابر شامل رہا جیسے بعض دیگر مواقع میں آپ نے حکومت پر سخت تبصرے کئے اس موقع سے بھی فرماتے رہے اوراس قسم کے جملے فرماتے میری بات لکھ لے جس کو لکھنا ہے ایسے لوگ کیا حکومت کرپائیں گے ۔ جاؤ کہہ دو کہ ایک پھٹیچر یہ کہتا ہے اور یہ شعر برابر پڑھتے ؎ گربہ میرو سگ وزیر وموش رادیواں کنند ایں چنیں ارباب دولت ملک راویراں کنند یہ تھی حضرت کی غیرت ایمانی اور جرأت ایمانی۔ آئین جو انمرداں حق گوئی و بے باکی اللہ کے شیروں کو آتی نہیں رو باہی اورکہا جاسکتا ہے کہ اس واقعہ کے واسطے سے حضرت نے افضل الجہاد کلمۃ عدل عند سلطان جائر سب سے بہتر جہاد یہ ہے کہ ظالم حکمراں کے سامنے حق و انصاف کی بات کہی جائے) کی سعادت وشرف کو بھی حاصل کیا۔ (تذکرۃ الصدیق:ص:۵۰۷)