واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
دال قیمتاً لے لی ۔ وہ دال لیکر نکل رہے تھے اورادھر سے حضرت تشریف لے آئے دریافت فرمایا کیا ہے؟ آواز میں کرختگی تھی۔ بیچارے مولوی صاحب تو گھبراگئے۔ غالباً مطبخ کے ذمہ دار نے ان کی طرف سے عرض کیا ۳کلو دال نقد قیمت دے کر لی ہے۔ میں نے حضرت کے غضب کا ایسا حال کبھی نہ دیکھا تھا ۔ انتہائی سخت آواز میں مولوی حبیب احمد کو ڈانٹا اور فرمایا تمہارے باپ کا مال ہے؟ میں بھیک مانگ مانگ کر تمہارے لئے لاتاہوں ۔ (حضرت مولانا زکریا صاحب واقعہ کے ناقل فرماتے ہیں ) میں موقع پر فوراً پہونچ گیا اورعرض کیا وہ بھی تو مدرس ہیں اوریہ سہولت تو سبھی مدرسین کے لئے ہے۔ لیکن حضرت کا غضب کسی طرح کم نہ ہو۔ ہم سب ہی لرز گئے بیچارے مولانا حبیب احمد صاحب کا تو برا حال تھا کسی طرح مطبخ واپس گئے اور وہ دال واپس کی۔ اپنے اوراپنے اہل خانہ کے بارے میں حضرت کی احتیاط کا یہی حال تھا، مدرسہ سے نہ کبھی تنخواہ لی اور نہ کوئی سہولت اپنے لئے یا اپنی اولاد کے لئے مدرسہ سے حاصل کی ، جس زمین میں مدرسہ بنا ہوا ہے ۔ اس کا اکثر حصہ مولانا کے اہل خاندان یا اعزہ کی ملکیت تھا، نیز جس کمرہ میں حضرت کا قیام تھا وہ بِھی حضرت نے اپنے ہی لئے بنوایا تھا مدرسہ کی رقم اس میں صرف نہ کی تھی (چھوٹا جنریٹر حضرت ہی کوایک صاحب نے دیا تھا لیکن وہ مسجد اور مدرسہ کے استعمال میں رہتا خود گرمی تاریکی برداشت کرکے گذاراکرتے) حضرت والا کسی موقع پر مدرسہ کی رقم اپنے اوپر خرچ نہ ہونے دیتے۔ سفر میں کوئی موقع مناسب ہوا تو معمولی سی تجارت کرلیتے جس سے کرایہ نکل آتا ۔ مدرسہ کے ایک استاذ مولانا اسعداللہ صاحب کی کرانہ کی دوکان تھی۔ کانپور تشریف لے جارہے تھے فرمانے لگے مولوی سعداللہ صاحب بتلائے آپ کی دوکان کے لئے کانپور سے کیا لیتے آئیں ۔ جس سے ہمارا کرایہ نکل آئے؟ مولانا سعداللہ صاحب نے عرض کیا حضرت سن لائٹ صابن ہمیں باندہ میں اس قیمت پر ملتا ہے کانپور میں آپ کواس سے کم قیمت پر مل جائے گا۔ آپ ایک پیٹی