واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
جائے مدرسہ پہونچ جائیں ۔ (اس علاقہ میں بعد مغرب بسیں بند ہوجاتی ہیں ) سڑک کے کنارے چبوترے پر چادر بچھادیتے اور مجھ سے کہتے عبداللہ!سوجاؤ اتنے کہ ٹرک آجائے میں جاگتا رہوں گا میں کہتا کہ حضرت نہیں آپ سوجائیں میں جاگتا رہوں گا ٹرک آنے پر بیدار کرلوں گا حضرت فرماتے نہیں نہیں تمہیں صبح سبق پڑھنا ہے۔ سوجاؤ اوربہت اصرار کرتے یہاں تک کہ مجھے لٹاہی دیتے۔ کبھی نیند لگ جاتی کبھی نہ لگتی لیٹے لیٹے میں نظارہ کرتا رہتا کہ حضرت سڑک کے کنارے بیٹھ کر ذکر وغیرہ میں مشغول رہتے کبھی چند منٹ کیلئے لیٹ جاتے ٹرک کی آواز سنتے ہی فوراً کھڑے ہوکر اشارہ کرتے ہوئے زور زور سے آواز دیتے کہ روک دو لیکن نووارد ٹرک والے کیا جانیں کہ کون روک رہا ہے اور علاقہ بھی پرامن نہیں ، حضرت آواز دیتے ہی رہتے ٹرک والے بڑی تیزی سے گذرجاتے چند منٹ کے بعد یہی معاملہ ہوتا رہتا اسی طرح ساری رات گذر جاتی صبح ہوتے ہوتے کوئی ٹرک والا روک دیتا سوار ہوکر نومیل پر اتر جاتے وہاں سے پیدل چل کر اپنے مدرسہ نماز فجر میں پہونچ جاتے نماز فجر کے ساتھ ہی درس کا سلسلہ شروع ہوجاتا تھا، عصر تک درس وامور مدرسہ سے فارغ ہوجاتے ۔ پھر بعد عصر باندہ کیلئے روانہ ہوجاتے ایک عشرہ مسلسل یہی معمول رہا سونے کی نوبت نہیں آئی مسلسل کام کرتے کرتے تھک کر چور ہوجاتے نڈھال ہوجاتے دفعۃً نیندکا غلبہ ہوتا بیٹھے بیٹھے چند لمحوں کیلئے آنکھ سی لگ جاتی پھر آنکھ کھول دیتے بس ایسا محسوس ہوتا کہ کئی گھنٹے آسودگی سے سوگئے ہوں اتنی معمولی آنکھ جھپکنے کے بعد پھر طبیعت میں نشاط چہرۂ انور پر بشاشت و تراوٹ نمایاں ہوتی، جوہر دیکھنے والا کھلی آنکھوں مشاہدہ کرتا پھر کام میں مشغول ہوجاتے۔ یہ اللہ کا میرے حضرت کے ساتھ خاص فضل و کرم اورنصرت کا معاملہ تھا۔ حضرت مولانا انتظام حسین صاحب مرحوم حضرت کے قدیم شاگرد اور جامعہ کے مایہ ناز استاذ بیان فرماتے ہیں ایک مرتبہ ہم کئی لوگ موضع شیخن پوروہ ضلع باندہ سے