احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
گوئی پوری ہوگئی۔ (مرزاقادیانی واقعے کی روشنی میں اپنے کلام میںجھوٹے نکلے اور اپنے فتوے کی روشنی میں مجنون اور پاگل، پاگل اور مجنون کے کلام میں تناقض ہوتا ہے) تاویل نمبر:۵ اس سے بھی زیادہ لطیف بات جو ایمان دار کو حیرت میں ڈال دے یہ ہے کہ مرزاقادیانی (کشتی نوح ص۶، خزائن ج۱۹ ص۶) پر لکھتے ہیں کہ: ’’پیشین گوئی میں یہ بیان تھا کہ فریقین میں سے جو شخص اپنے عقیدہ کی رو سے جھوٹا ہے وہ پہلے مرے گا۔ سو وہ (آتھم) مجھ سے پہلے مرگیا۔‘‘ ناظرین! پیشین گوئی کے الفاظ اوپر نقل ہوچکے ہیں۔ پھر دوبارہ دیکھ لیں۔ اس میں پہلے پیچھے کا ذکر نہیں پندرہ مہینہ کی قید ہے جھوٹ بولے تو اتنا تو بولے۔ ’’لاحول ولا قوۃ الا باﷲ‘‘ آخر میں مرزاقادیانی نے دیکھا ان تاویلات سے بات بنتی نہیں۔ لہٰذا آپ نے یہ مسئلہ ایجاد کیا کہ انبیاء علیہم السلام کی سب پیشین گوئیاںپوری نہیں ہوتیں۔ حضرت یونس علیہ السلام کی پیشین گوئی پوری نہیں ہوئی۔ خود رسول اﷲﷺ کی بعض پیشین گوئیاں (خاکش بدہن) غلط ہوگئیں۔ اس کا جواب انشاء اﷲ آئندہ دیا جائے گا۔ خواجہ کمال الدین صاحب! اسی بے حیا جھوٹے کو آپ ’’نبی‘‘ برگزیدہ مرسل کہتے ہیں؟ اور بروزی رسالت کا منصب اس کو دیتے ہیں؟ استغفراﷲ! ۱۶…منکوحہ آسمانی کی پیشین گوئی یہ بھی ایک بڑے معرکہ کی پیشین گوئی ہے اور مرزاقادیانی کے جھوٹے اور بدسے بدتر ہونے کے لئے قطعی شہادت ہے۔ اس کا مختصر قصہ یہ ہے کہ مسماۃ محمدی بیگم جو مرزااحمد بیگ کی لڑکی تھی اور مرزاغلام احمد کی قریبی رشتہ دار تھی۔ جو مرزاقادیانی کو پسند آگئی اور اس کے عشق نے مرزاقادیانی کے دل ودماغ پر ایسا قبضہ کیا کہ بے چین ہوگئے۔ اگر سیدھے سادے طریقہ سے نکاح کی درخواست کریں تو منظوری کی امید نہیں۔ کون اپنی (نوخیز) نوجوان لڑکی (محمدی بیگم کی عمر اس وقت ۹برس تھی) (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۶۰) کا نکاح ایک ایسے بوڑھے کے ساتھ کردیتا (جس کی عمر ۱۸۳۹ء میں پیدائش، کے حساب سے پچاس برس کے قریب تھی) جس کے بی بی بچے بھی موجود ہیں اور ساتھ ہی کذاب ودجال بھی ہے۔ لہٰذا جھٹ مرزاقادیانی نے (۱۸۸۸ء میں) ایک وحی تصنیف کی کہ خدا نے مجھے خبر دی ہے کہ محمدی بیگم تیرے عقد میں آئے گی اور اس کا نکاح