احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
سبحان اﷲ! یہ بھی معلوم نہیں کہ یہ کس زبان کے لفظ ہیں۔ معنی معلوم ہونا تو کجا۔ اب ہمارا سوال یہ ہے کہ ایسی زبان میں الہام کرنا جس کو رسول قادیان بالکل نہیں جانتے تھے۔ جیسے انگریزی یا ایسی زبان میں الہام کرنا جس کی قمر الانبیاء سے تعین بھی نہ ہو سکی۔ جیسا ’’ھوشعنا نعسا‘‘ یا ایسا الہام نازل کرنا جس کے متعلق مسیح قادیانی کو یہ بھی علم نہیں کہ یہ کس زبان کے الفاظ ہیں۔ جیسے پریشن، براطوس وغیرہ تو اس قسم کے الہامات کا فائدہ ہی بقول مرزاقادیانی کیاہوا؟ اور پھر بقول مرزاقادیانی کیا یہ بالکل غیر معقول اور بیہودہ امر نہیں؟ کہ مرزاقادیانی کی اصل زبان تو اور ہو اور الہام ان کو اور زبانوں میں ہو۔ جن کو وہ سمجھ بھی نہیں سکتے۔ جیسا کہ خود تسلیم کرتے ہیں۔ پھر کیا جس کو غیر معقول اور بیہودہ الہام ہو۔ وہ نبی ہوسکتا ہے۔ نبی کیا ایسا شخص تو ولی بھی نہیں ہوسکتا۔ بلکہ مسلمان بھی نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ غیر معقول اور بیہودہ الہام کو خدا کی طرف منسوب کرنا افتراء علیٰ اﷲ ہے اور افتراعلیٰ اﷲ کفر ہے۔ فافہم! جب مرزاقادیانی کی اصل زبان پنجابی تھی تو ان کو پنجابی میں تمام الہام کیوں نہ ہوئے؟ سوائے چند الہاموں کے باقی تمام الہامات دوسری زبانوں مثلاً انگریزی، فارسی، عربی، ہندی، عبرانی وغیرہ میںکیوں ہوئے؟ کیا کوئی ایسا نبی ہوا ہے؟ جس کو اس کی اصلی زبان میں صرف چند الہام ہوئے ہوں اور باقی تمام الہامات دوسری مختلف زبانوں میں ہوئے ہوں۔ نظیر پیش کرو۔ ورنہ مرزاقادیانی کے کذب کا اقرار کرو۔ بتاؤ کیوں مرزاقادیانی کو قرآنی معیار کے برخلاف الہام ہوئے۔ کیا اب بھی مرزاقادیانی کو نبی مانوگے؟ مرزاقادیانی کے مقرر کردہ معیار اور بھی ہیں۔ جن پر مرزاقادیانی جھوٹے ثابت ہوتے ہیں۔ لیکن اختصار کی وجہ سے اسی پر اکتفا کیا جاتا ہے۔ اب ہم ناظرین کو دوسرے عالم کی سیر کراتے ہیں۔ کیا مرزاقادیانی عورت تھے؟ باب حیض مرزا ’’یریدون ان یروا طمثک یعنی وہ تیرا حیض دیکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘‘ مرزاقادیانی خود اس کی تشریح فرماتے ہیں۔ ’’یعنی بابو الٰہی بخش چاہتا ہے کہ تیرا حیض