احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
ہے) (الفضل ج۲ ص۲،۳ نمبر۱۲۲،۱۲۳، مورخہ ۴،۶؍اپریل ۱۹۱۴ئ) ۲… ’’قرآن شریف میں انبیاء کے منکرین کو کافر کہاگیا ہے اور ہم لوگ حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کو نبی اﷲ مانتے ہیں۔ اس لئے ہم آپ کے منکروں کافر سمجھتے ہیں۔‘‘ (تشحیذ الاذہان ج۶ ش۴ ص۱۲۱، اپریل ۱۹۱۱ئ) ۳… ’’ہر ایک جو مسیح موعود (مرزاقادیانی) کی بیعت میں داخل نہیں ہوچکا کافر ہے۔ جو حضرت صاحب کو نہیں مانتا اور کافر بھی نہیں کہتا وہ بھی کافر ہے۔‘‘ (تشحیذ الاذہان ج۶ ش۴ ص۱۴۰،اپریل ۱۹۱۱ئ) ۴… ’’آپ نے (مرزاقادیانی نے) اس شخص کو بھی جو آپ کو سچا جانتا ہے۔ مگر مزید اطمینان کے لئے بھی بیعت میں توقف کرتا ہے کافر ٹھہرایا ہے۔ بلکہ اس کو بھی جو دل میں آپ کو سچا قرار دیتا ہے اور زبانی بھی آپ کا انکار نہیںکرتا ابھی بیعت میں اسے کچھ توقف کافرٹھرایا ہے۔‘‘ (تشحیذ الاذہان ج۶ ص۱۴۰،۱۴۱ ) ان ہر دو خلیفہ صاحبان کی مندرجہ بالا عبارت کو جن میں مرزاقادیانی کے نہ صرف منکر بلکہ سچا سمجھ کر بیعت میں توقف کرنے والے کو بھی کافر قرار دیا گیا ہے۔ مرزاقادیانی کی تریاق القلوب والی مندرجہ بالا عبارت کے ساتھ ملاکر پڑھنے سے یہ صاف نتیجہ نکل آتا ہے کہ مرزاقادیانی نبوت تشریعی کے مدعی تھے۔ نہ غیر تشریعی کے، ورنہ ہر دو خلیفہ صاحبان آپ کے منکر اور سچا سمجھ کر بیعت میں توقف کرنے والے کو کافر کیسے قرار دیتے۔ کسی مسلمان اور اس کے پیچھے نماز پڑھنے والے مرزائی کے پیچھے بھی نماز جائز نہیں مرزاقادیانی فرماتے ہیں: ۱… ’’پس یاد رکھو کہ جیسا کہ خدا نے مجھے اطلاع دی ہے کہ تمہارے پر حرام اور قطعی حرام ہے کہ کسی مکفر اور مکذب یا متردد کے پیچھے نماز پڑھو۔‘‘ (اربعین نمبر۳ ص۳۴ حاشیہ، خزائن ج۱۷ ص۴۱۷) ۲… ’’میرے منکروں کے پیچھے نماز جائز نہیں۔‘‘ (فتاویٰ احمدی ص۱۸) اسی پر اکتفاء نہیں کیا۔ بلکہ یہ بھی فرمادیا کہ: ’’جو احمدی ایسے لوگوں کے پیچھے نماز پڑھتا ہے۔ جب تک توبہ نہ کرے۔ اس کے پیچھے بھی نماز نہ پڑھو۔ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے۔ ۳… ’’جو احمدی ان کے (مسلمانوں کے) پیچھے نماز پڑھتا ہے۔ جب تک توبہ نہ کرے اس کے پیچھے نماز نہ پڑھو۔‘‘ (فتاویٰ احمدی ص۲۶)