احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
مرزاقادیانی نے اپنے اس جھوٹ کی تاویل کی کہ وحی الٰہی میں قادیان کا لفظ نہ تھا قریہ کا لفظ تھا۔ دیکھو بدر مورخہ ۳۱؍اکتوبر ۱۹۰۲ئ۔ یہ دوسرا جھوٹ مرزاقادیانی کا ہے اور سب سے زیادہ پرلطف ہے کہ خود اپنی ہی کتاب کے خلاف بیان فرمارہے ہیں۔ دافع البلاء کی عبارت اوپر نقل ہوچکی کہ خدا نے قادیان کا نام لے دیا۔ (جیسا کہ ترجمہ میں قادیان کے لفظ کی مرزاقادیانی نے وضاحت کی ہے) اب فرماتے ہیں خدا نے قادیان کا نام نہیں لیا تھا۔ بہرکیف مرزاقادیانی کی پیشانی سے کذب کا داغ مٹ نہیں سکتا۔ ’’ناصیۃ کاذبۃ خاطئۃ‘‘ ۱۴…انگریزی عدالت میں الہام بازی سے توبہ اپنے مخالفوں کو موت وعذاب وغیرہ کی پیشین گوئیاں کر کے ڈرانا مرزاقادیانی کی عادت میں داخل ہوگیا تھا اور اس کا سلسلہ بوجہ بے حیائی کے روز بروز بڑھتا جاتا تھا۔ یہاں تک کہ آپ نے مولوی محمد حسین بٹالوی مرحوم کے متعلق ایک پیشین گوئی اس قسم کی بیان فرمائی۔ اس پر مقدمہ چل گیا۔ مرزاقادیانی نے بڑی کوششیں کیں۔ مگر سب بے سود رہیں۔ آخر بڑی ذلت کے ساتھ کچہری جانا پڑا اور سب سے زیادہ ذلت یہ کہ عدالت نے یہ فیصلہ کیا کہ مرزاقادیانی سے ایک اقرار نامہ لے لیا جائے کہ آئندہ ایسی حرکت کسی مسلمان یا ہندو یا عیسائی کے ساتھ نہ کریں۔ چنانچہ مرزاقادیانی نے اقرار نامہ لکھ کر داخل کیا۔ اس اقرار نامہ میں صاف الفاظ میں یہ لکھا کہ اب میں کسی کے متعلق ایسی پیشین گوئی نہیں کروںگا۔ نہ کبھی کسی کے لئے بددعا شائع کروںگا۔ (بخوف طوالت تبصرہ سے گریز کرتے ہوئے صرف حلف نامہ نقل کرنے پر اکتفاء کیا جاتا ہے البتہ قارئین حلف نامہ کے ہر ہر جز پر غور ضرور کریںکہ کیا ایسا ڈھونگی بھی نبی، مسیح، مہدی اور خواجہ کمال الدین کی زبان میں مجدد کہلانے کے قابل ہے؟) ’’میں مرزاغلام احمد قادیانی اپنے آپ کو بحضور خداوند تعالیٰ حاضر جان کر یہ اقرار صالح کرتا ہوں کہ آئندہ: ۱… ایسی پیش گوئی جس سے کسی شخص کی تحقیر (ذلت) کی جائے یا مناسب طور سے حقارت (ذلت) سمجھی جاوے یا خداوند تعالیٰ کی ناراضگی کا مورد ہو۔ شائع کرنے سے اجتناب کروںگا۔ ۲… میں اس سے بھی اجتناب کروںگا۔ شائع کرنے سے کہ خدا کی درگاہ میں دعاء کی جاوے کہ کسی شخص کو حقیر (ذلیل) کرنے کے واسطے، جس سے ایسا نشان ظاہر ہو کہ وہ شخص مورد عتاب الٰہی بنے یا یہ ظاہر کرے کہ مباحثہ میں کون صادق اور کون کاذب ہے۔