احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
ہوا۔ اب اگر وہ شوہر دار ہوتیں تو کیوں قوم طعنہ دیتی اور ملامت کیوں کرتی۔ ان کی ملامت سے بالیقین ثابت ہوتا ہے کہ حضرت مریم کے کوئی شوہر نہ تھا۔ بغیر شوہر کے لڑکا پیدا ہوا۔ اس لئے ان کی قوم نے اس بچہ کو ناجائز سمجھ کر ملامت کی اور ان کی سمجھ میں نہیں آیا کہ بغیر مرد کے ملے ہوئے بھی عورت کے لڑکا ہوسکتا ہے۔ جس کا جواب اسی وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اپنی ماں کی گود ہی سے قوم کو دے دیا کہ میں اﷲتعالیٰ کا بندہ ہوں۔ جس کی حکمت اور قدرت کے تم بھی قائل ہو۔ لہٰذا تعجب نہ کرو اور دیکھو خدا کی حکمت اور قدرت ایسی ہے کہ میں اسی کے سہارے اپنی ماں کی گود ہی میں بول رہا ہوں اور اس سے بڑھ کر تعجب انگیز یہ ہے کہ مجھ کو اﷲتعالیٰ نے نبی بنایا۔ مجھ کو کتاب دی اور مجھ کو نماز اور زکوٰۃ اور اپنی ماں کے ساتھ بھلائی کرنے کی وصیت کی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا یہ کہنا کہ مجھ کو اﷲتعالیٰ نے اپنی ماں کے ساتھ نیکی کرنے کی وصیت کی ہے یہ چوتھی دلیل ہے۔ اس بات پر کہ بغیر باپ کے تھے۔ کیونکہ اس سورہ کے پہلے رکوع میں حضرت یحییٰ علیہ السلام کی تعریف میں اﷲتعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اپنے ماں وباپ دونوں کے ساتھ نیکی کرنے والے تھے۔ نیز تمام مسلمانوں کو اور بنی اسرائیل کو اور عام بنی آدم کو قرآن میں کہاگیا ہے کہ ماں باپ دونوں کے ساتھ نیکی کرو۔ یہ کیا وجہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو صرف اپنی ماں کے ساتھ نیکی کرنے کو کہا جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ کے صرف ماں ہی تھیں۔ باپ نہیں تھے۔ جن کا تذکرہ کیا جاتا اور ان کے ساتھ بھی بھلائی کرنے کو کہا جاتا۔ انجیل سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ آپ بغیر باپ کے پیدا ہوئے۔ انجیل متی کا پہلا باب ملاحظہ ہو۔ عادۃ اﷲ کے خلاف قدرت الٰہی کا ظہور ’’ان مثل عیسیٰ عند اﷲ کمثل اٰدم خلقہ من تراب ثم قال لہ کن فیکون الحق من ربک فلا تکن من الممترین (آل عمران:۶)‘‘ {اﷲ کے یہاں جیسے آدم ویسے عیسیٰ کہ (خدا نے) مٹی سے آدم (کے پتلے) کو بنا کر اس کو حکم دیا کہ (آدم) بن اور وہ (آدم) بن گیا (اے پیغمبر یہ ہے) حق بات جو تم کو تمہارے پروردگار کی طرف سے (بتائی جاتی ہے) تو کہیں تم بھی شک کرنے والوں میں نہ ہو جانا۔} اس آیت میں اﷲتعالیٰ نے کفار یہود کو جو ابدیا ہے اور اپنے سچے نبی کی صداقت کو ظاہر فرمایا ہے۔ یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام چونکہ بے باپ پیدا ہوئے۔ آپ کی والدہ ماجدہ حضرت مریم صدیقہ جس وقت حاملہ ہوئی ہیں اس وقت ان کا کوئی شوہر نہ تھا۔ کفار یہ واقعہ معلوم کر کے