احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
وشتان ما بینی ویبن حسینکم فانی اؤید کل آن وانصر اور مجھ میں اور تمہارے حسین میں بڑا فرق ہے کیونکہ مجھے تو ہر وقت خدا کی تائید اور مدد مل رہی ہے واما حسین فاذکروا دشت کربلا الیٰ ہذہ الایام تبکون فانظروا مگر حسین پس تم دشت کربلا کو یاد کر لو اب تک تم روتے ہو، پس سوچ لو (اعجاز احمدی ص۶۹، خزائن ج۱۹ ص۱۸۱) وواﷲ لیست فیہ منی زیادۃ وعندی شہادات من اﷲ فانظروا اور بخدا اس میں مجھ سے کچھ زیادہ نہیں اور میرے پاس خدا کی گواہیاں ہیں پس تم دیکھ لو وانی قتیل الحب لکن حسینکم قتیل العدی والفرق اجلی واظہر اور میں خدا کی محبت کا کشتہ ہوں لیکن تمہارا حسین دشمنوں کا کشتہ ہے پس فرق کھلا کھلا ظاہر ہے (اعجاز احمدی ص۸۱، خزائن ج۱۹ ص۱۹۳) مرزاقادیانی کا ادعائے نبوت ونزول وحی شریعت غلمدیوں میں گو قادیانی پارٹی مرزاقادیانی کے فرزند وخلیفہ موسیو بشیر کی تعلیم کی بناء پر صاف طریقہ سے مرزاقادیانی کو نبی کہتی ہے اور مرزاقادیانی کے ادعائے نبوت کو تسلیم کرنے لگی ہے۔ مگر صاحب شریعت نبی ہونے اور اس کا ادعا کرنے کو چھپاتی ہے اور لاہوری پارٹی تو قطعاً اپنے مصالح کی بناء پر مرزاقادیانی کی نبوت کا انکار کرتی ہے اور اس کے ادعائے نبوت کو پردۂ راز میں رکھنے کی ناکام کوشش میں سرگرم ہے۔ لہٰذا اس وقت مرزاقادیانی کی تصنیفات سے دعویٰ نبوت کے متعلق مرزاقادیانی کے اقوال جو نقل کئے جاتے ہیں وہ ان دنوں پارٹیوں کا دجل معلوم کرنے کے لئے انشاء اﷲ تعالیٰ بکار آمد ہوںگے۔ ملاحظہ کیجئے: ۱… (انجام آتھم ص۶۲، خزائن ج۱۱ ص۶۲) میں ہے۔ ’’الہامات میں میری نسبت باربار بیان کیا گیا ہے کہ یہ خدا کا فرستادہ خدا کا مامور خدا کا امین اور خدا کی طرف سے آیا ہے جو کچھ کہتا ہے۔ اس پر ایمان لاؤ اور اس کا دشمن جہنمی ہے۔‘‘ ۲… (دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۱) میں ہے۔ ’’سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘ ۳… (دافع البلاء ص۱۰، خزائن ج۱۸ ص۲۲۰) میں ہے۔ ’’تیسری بات جو اس وحی سے ثابت ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ خدا تعالیٰ بہرحال جب تک کہ طاعون دنیا میں رہے گو ستر برس تک