احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
حضرت مولانا محمد عبدالشکور صاحب کے رخصتی کے کلمات ’’بعد الحمد والصلوٰۃ‘‘ یہ ناچیز مسلمانان رنگون کا بلایا ہوا یہاں آیا اور الحمدﷲ کہ حجت خدا پوری ہوگئی۔ خواجہ صاحب اور کوئی مرزائی رنگون سے چندہ چاہے جس قدر لے جائیں۔ مگر انشاء اﷲ تعالیٰ مرزائیت کی اشاعت کا موقعہ ان کو رنگون میں نہیں مل سکتا۔ ابھی رنگون میں اس ناچیز کا قیام چار روز اور ہے۔ یعنی ۱۷؍اکتوبر کو انشاء اﷲ تعالیٰ عزم روانگی ہے۔ اگر کسی کو امور ذیل میں اب بھی کچھ شک رہ گیا ہو تو وہ اس ناچیز کے پاس آکر خواجہ صاحب اور مرزاقادیانی کی خاص تصنیف دیکھ کر اپنا شک دور کر سکتا ہے۔ ۱… خواجہ کمال الدین پکے مرزائی ہیں۔ انہوں نے اپنی تصنیف میں مرزا کو خدا کا نبی رسول برگزیدہ مرسل وغیرہ وغیرہ لکھا ہے اور کوئی تاویل مجازی بروزی نبوت کی وہاں نہیں چل سکتی۔ ۲… مرزاقادیانی نے نبوت رسالت کا دعویٰ کیا ہے اور اپنے کو تمام نبیوں سے حتیٰ کہ آنحضرتﷺ سے افضل قرار دیا ہے۔ ۳… مرزا نے تمام نبیوں کی اور خاص کر آنحضرتﷺ کی سخت سے سخت توہین کی ہے۔ ۴… مرزاقادیانی نے اپنے نہ ماننے والے مسلمانوں کو کافر لکھا ہے۔ ۵… مرزاقادیانی جھوٹ بہت بولتا تھا۔ ۶… مرزاقادیانی کا ان خرافات سے توبہ کر کے مرنا ثابت نہیں۔ اس ناچیز کے چلے جانے کے بعد اگر کوئی مرزائی مستعد ہوا یا کسی مسلمان نے ان امور میں شک ظاہرکیا تو اس کا فیصلہ بروز قیامت خدا کے سامنے ہوگا۔ ’’وما علینا الا البلاغ المبین وان اجری الا علی رب العلمین۰ کتبہ افقر عباد اﷲ محمد عبدالشکور عافاہ مولاہ‘‘ باسمہ تعالیٰ حامداً ومصلیاً خواجہ کمال الدین اور تبلیغ اسلام مسلمانو! خدا کے لئے انصاف کرو اور ایمان سے فیصلہ کرو گر امروز گفتار مانشنوی مبادا کہ فردا پشیماں شوی