احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
والسلام کو ردی قرار دیا۔ خدا پر اور اس کے رسولوں پر الزام لگائے اور اس کے رسولوں کی توہین کی۔ اسی کو خواجہ صاحب اسلام کہتے ہیں اور یہ واقعہ ہے کہ جب خواجہ صاحب علی گڑھی میں گئے تو وہاں کی شاندار مسجد میں نماز نہیں پڑھی۔ بلکہ قادیانی لڑکوں کے ساتھ ایک کوٹھری میں جو ان لڑکوں نے اپنی نماز کے لئے مخصوص کر رکھی تھی نماز پڑھی۔ مسلمان طلباء نے خواجہ صاحب سے پوچھا کہ آپ نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی تو خواجہ صاحب نے کہا کہ آپ کا اسلام اور ہے اور ہمارا اسلام اور ہے۔ یہ نہایت صحیح واقعہ ہے۔ علی گڑھ کے طلباء اس کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ آپ کو ان سوالات سے جو آپ آگے چل کر ملاحظہ کریںگے۔ ان کے اسلام اور تبلیغ کی حالت اظہر من الشمس ہوجائے گی۔ یہ بات جدا ہے کہ خواجہ صاحب کو کام کرنے کا ڈھنگ خوب معلوم ہے۔ بہت مستعد اور دھن کے پکے آدمی ہیں۔ کام کرنا اور مستعدی اور بات ہے اور سچائی اور خلوص کے ساتھ حقیقی اسلام کی خدمت کرنا دوسری چیز ہے۔ کیونکہ تجربہ اور واقعات عالم اس کے شاہد ہیں اور بہت سی ایسی نظیریں ہیں کہ وہ لوگ جو زہد وتقویٰ اور اسلام کی خدمت میں مشہور تھے اور اس صورت سے ایک عالم کو اپنا مطیع وفرمانبردار بنا لیا۔ مگر دیکھا کہ ہمارا سکہ پورا جم گیا تو اپنے اصلی مقصد کا اظہار کیا اور لوگ انہیں مان گئے۔ ایسے لوگوں کے مختصر حالات (رسالہ فیصلہ آسمانی حصہ دوم اور رسالہ عبرت خیز میں ملاحظہ ہوں) رسالہ لکھنے کا سبب اب میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ اس رسالہ کے لکھنے کا کیا سبب ہوا۔ شمالی امریکہ میں ایک جزیرہ ٹرینی ڈاڈ ہے۔ جہاں حبشی اور ہندوستانی مسلمان مزدور آباد ہیں۔ ایک مذہبی جھگڑے کی وجہ سے وہاں کے مسلمانوں نے محض اس خیال سے کہ یہ باہمی جھگڑا دور ہو اور مسلمانوں کی اصلاح ہو جائے۔ ایک خط ندوۃ العلماء میں لکھا اور ایک خواجہ کمال الدین صاحب کو، مگر افسوس اور صدمہ اس کا ہے کہ ہمارے علماء کی بے اعتناعی اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ اس کا کچھ خیال نہیں کیا اور اسے بے حقیقت بات سمجھ کر وہاں کے مسلمانوں کی خبر نہ لی اور ان کی فریاد وزاری نہ سنی۔ جس کا انجام یہ ہوا کہ خواجہ صاحب نے اس موقع کو غنیمت سمجھ کر اپنا ایک مبلغ فضل کریم خان بی اے قادیانی کو وہاں بھیج دیا۔ اس مبلغ نے وہاں پہنچ کر بڑے زور وشور سے مرزائی اسلام کی اشاعت شروع کردی اور وہاں کی روش کے موافق باتیں کیں۔ جس کا یہ اثر ہوا کہ بیچارے بہت سے مسلمان ان کے دام میں آگئے۔ مگر چونکہ (مرزائی اسلام کی تبلیغ) عین گمراہی کی تعلیم تھی۔ وہاں کے صاحب بصیرت