احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
نبی فوت ہوجاتا تو دوسرا نبی اس کا جانشین ہوجاتا تھا اور یقینا میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا اور خلفاء ہوںگے۔ صحابہؓ نے عرض کی تو پھر آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں۔ (یعنی جب بہت ہوںگے اور اختلاف ہوگا تو ہم اس وقت کس کا حکم مانیں) توآپ نے فرمایا پہلے کی بیعت پوری کرو اور پہلوں کو ان کا حق دو۔ بے شک اﷲتعالیٰ ان سے ان کی رعیت کے متعلق سوال کرادے گا۔ اس حدیث میں کئی طریق سے صاف تصریح ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد کسی قسم کا ظلی، بروزی، غیر تشریعی وغیرہ نبی نہیں ہوسکتا۔} ۱… نص، لا نبی بعدی ہر قسم کے نبی کی نفی کرتی ہے۔ ۲… لا نبی بعدی میں نبی کا لفظ نکرہ ہے اور نکرہ بعد نفی کے عموم کا فائدہ دیتا ہے۔ پس آنحضرتﷺ کے بعد ہر قسم کے نبی کی نفی ہوگی۔ ۳… اس حدیث میں آنحضرتﷺ نے اپنے بعد ان انبیاء کی مثل کی نفی کی ہے جو بنی اسرائیل کی اصلاح کیا کرتے تھے اور ظاہر ہے کہ وہ صاحب شریعت نہیں تھے۔ بلکہ توریت ہی پر عمل کراتے تھے اور ان کو نئی شریعت کوئی نہیں دی گئی تھی۔ تو جب ان جیسے انبیاء کی آنحضرتﷺ نے اپنے بعد نفی کردی اور وہ غیر تشریعی ہی تھے۔ پس آپ کے بعد غیر تشریعی نبی بھی نہیں آسکتا۔ ایک شبہ کا ازالہ امت مرزائیہ کہا کرتی ہے کہ ’’لا نبی بعدی‘‘ میں کامل موصوف کی نفی ہے نہ ہر ایک نبی کی۔ یعنی آپ کی شان اور درجے کا نبی نہیں ہوگا۔ جیسے ذیل کی مثالوں میں کامل موصوف کی نفی ہے۔ ۱… ’’لا فتی الا علی‘‘ {کہ سوائے علیؓ کے کوئی جوان نہیں۔یعنی علیؓ جیسا۔} ۲… ’’لا سیف الاذوالفقار‘‘ {کہ سوائے ذوالفقار کے اور کوئی تلوار نہیں۔ یعنی اس جیسی۔} ۳… ’’اذا ہلک کسریٰ فلا کسریٰ بعدہ‘‘ {کہ جب کسریٰ (لقب ہے فارس کے بادشاہوں کا) ہلاک ہوگا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ نہیں ہوگا۔ یعنی اس کی شان کا وغیرہ وغیرہ۔} لیکن یہ محض دھوکا دہی ہے۔ کیونکہ ’’لا نبی بعدی‘‘ میں جو’’لا‘‘ ہے یہ لائے نفی جنس ہے۔ یعنی جس چیز پر یہ لاداخل ہوتا ہے اس کی جنس کی نفی کردیتا ہے۔ نہ کہ اس کی جنس میں سے