احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
قادیان کے پرچے ۳۱؍اگست ۱۹۰۵ء لغایت اکتوبر ۱۹۰۵ء دیکھو کہ کس قدر پیشین گوئیاں مولوی عبدالکریم کے متعلق ہیں۔ ان میں سے ایک پرچہ کی عبارت بلفظہ یہ ہے۔ ’’حضرت اقدس (مرزاغلام احمد) حسب معمول تشریف لے آئے اور ایک رویا بیان کی جو بڑی ہی مبارک اور مبشر ہے۔ جس کو میں نے اس مضمون کے آخر میں درج کردیا ہے۔ فرماتے تھے آج تک جس قدر الہامات ومبشرات ہوئے ان میں نام نہ تھا۔ لیکن آج تو اﷲتعالیٰ نے خود مولوی عبدالکریم صاحب کو دکھا کر صاف طور پر بشارت دی ہے۔‘‘ (الحکم ۹؍ستمبر ۱۹۰۵ئ، تذکرہ ص۵۶۵) مگر جب مولوی عبدالکریم اسی بیماری میں مرگئے تو مرزاقادیانی (حقیقت الوحی ص۳۲۶، خزائن ج۲۲ ص۳۳۹) میں لکھتے ہیں: ’’۱۱؍اکتوبر کو ہمارے ایک مخلص دوست یعنی مولوی عبدالکریم صاحب مرحوم اسی کارنیکل یعنی سرطان سے فوت ہوگئے تھے۔ ان کے لئے بھی میں نے بہت دعاء کی تھی۔ مگر ایک بھی الہام ان کے لئے تسلی بخش نہ تھا۔‘‘ اب بتاؤ اس جھوٹ کی کچھ حد ہے؟ یہاں دو جھوٹ مرزاقادیانی کے ثابت ہوئے۔ اوّل یہ کہ مولوی عبدالکریم کی صحت پیشین گوئی کی مگر ان کو صحت نہ ہوئی۔ دوم یہ کہ مولوی عبدالکریم کی صحت کی بشارت اپنے الہامات میں شائع کرا چکے تھے اور پھر لکھا کہ ان کی صحت کے متعلق کوئی بشارت بھی نہیں ہوئی۔ ۱۳…جھوٹ اور تضاد کا دوسرا نمونہ مرزاقادیانی (دافع البلاء ص۸، خزائن ج۱۸ ص۲۳۰) میں لکھتے ہیں: ’’خدا نے سبقت کر کے قادیان کا نام لے دیا ہے کہ قادیان کو اس (طاعون) کی خوفناک تباہی سے محفوظ رکھے گا۔ کیونکہ اس کے رسول کا تخت گاہ ہے اور یہ تمام امتوں کے لئے نشان ہے۔‘‘ مرزائیوں نے اپنے پیغمبر کی اس پیشین گوئی کو بڑے متکبرانہ لہجہ میں شائع کیا اور مرزاخود بھی حسب عادت بہت اترایا۔ مولوی عبدالکریم صاحب مرزائی نے ایک بڑا مضمون لکھا کہ یہ مرزا کی شفاعت کبریٰ کی منصب کا ثبوت ہے کہ قادیان کے تمام لوگوں کو مسلم ہوں یا غیر مسلم اپنے سایہ شفاعت میں لے لیا ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ مگر تمام دنیا جانتی ہے کہ قادیان میں طاعون پھیلا اور خوب پھیلا۔ قادیان کی کل مردم شماری ۲۸۰۰ ہے۔ اس میں ۱۳۱۳، اموات طاعون سے ہوئیں۔ پہلے مرزائیوں نے چھپانے کی کوشش کی۔ مگر ناممکن امر کی کوشش میں کون کامیاب ہوسکتا ہے۔ بالآخر اقرار کرنا پڑا۔ دیکھو اخبار بدر قادیان مورخہ ۹؍دسمبر ۱۹۰۲ئ، مورخہ ۲۴؍اپریل ۱۹۰۲ئ، مورخہ ۱۶؍اپریل ۱۹۰۴ئ۔