احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
۹… ’’آج سے انسانی جہاد جو تلوار سے کیا جاتا تھا۔ خدا کے حکم کے ساتھ بند کیاگیا۔ اب اس کے بعد جو شخص کافر پر تلوار اٹھاتا ہے اور اپنا نام غازی رکھتا ہے۔ وہ اس رسول کریمﷺ کی نافرمانی کرتا ہے۔ جس نے آج سے تیرہ سوبرس پہلے فرمادیا ہے کہ مسیح موعود (یعنی مرزاقادیانی کے) آنے پر تمام تلوار کے جہاد ختم ہوجائیںگے۔ سو اب میرے ظہور (یعنی مرزاقادیانی) کے بعد تلوار کا کوئی جہاد نہیں۔‘‘ اشتہار چندہ مینارۃ المسیح ۱۰… ’’یاد رہے کہ مسلمانوں کے فرقوں میں سے یہ فرقہ جس کا خدا نے مجھے امام اور پیشوا اور رہبر مقرر فرمایا ہے ایک بڑا امتیازی نشان اپنے ساتھ رکھتا ہے۔ وہ یہ کہ اس فرقہ میں تلوار کا جہاد بالکل نہیں۔ نہ اس کی انتظار ہے۔ بلکہ یہ مبارک فرقہ نہ ظاہر طور پر اور نہ پوشیدہ طور پر جہاد کی تعلیم کو ہر گز جائز نہیں سمجھتا اور قطعاً اس بات کو حرام جانتا ہے۔‘‘ (اشتہار واجب الاظہار ۴؍نومبر ۱۹۰۰ء ص۱، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۳۵۷) کیا یہ مسیح (مرزاقادیانی) پاگل ہے یا منافق؟ اچھے مسیح آئے کہ جس قوم کو دجال اور یاجوج ماجوج بتلائیں اور اس کو شکست دینے کے لئے اپنی مسیحیت ظاہر کریں اور اسی کی اطاعت اپنا جزو ایمان قرار دیں اور اسی سے قیامت تک کے لئے جہاد حرام فرمائیں ؎ ایں کاراز تو آید ومرداں چنیں کنند مشہور مقولے کے مطابق آپ جیسے مدعی مسیحیت سے ایسے متعارض کلمات کی امید تھی جو آپ کے پاگل یا منافق ہونے کی کھلی نشانی ہے۔ جیسا کہ آپ ہی کی مندرجہ ذیل کلام سے ظاہر ہے ’’اور ظاہر ہے کہ ایک دل سے دو متناقض باتیں نکل نہیں سکتیں۔ کیونکہ ایسے طریق سے انسان پاگل کہلاتا ہے یا منافق۔‘‘ (ست بچن ص۳۱، خزائن ج۱۰ ص۱۴۳) مرزائیوں سے ایک سوال کیا ابا جان کی اسی بہادری پر صاحبزادہ بشیر الدین محمود خلیفہ ثانی قادیان اپنے پمفلٹ ’’ندائے ایمان‘‘ میں تبلیغ حق کے لئے مسیحی فوج میں بھرتی ہوکر اپنے ابا جان کے مندرجہ بالا ارشادات گرامی کے مطابق مسلمانوں کے مقابلہ میں خون کی ندیاں بہانے کی دعوت دے رہے ہیں۔ جیسا کہ آپ کے مندرجہ ذیل تبلیغی ٹریکٹ نمبر۴ کی عبارت سے ظاہر ہے۔ ’’حضرت مرزاغلام احمد قادیانی کے دعوؤں پر ایمان لاتے ہوئے احمدیت کو قبول کرو۔