احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
پہلے ایک چیز کا عقیدہ ہو اس کے بعد اس کے ضد کا عقیدہ قائم ہو جائے۔ نیز عقائد میں نسخ بھی نہیں ہوتا۔ نسخ صرف اعمال میں ہوتا ہے۔ مگر باایں ہمہ اس بات کا قطعی اور واقعی فیصلہ ہوگیا کہ مرزاقادیانی نے ۱۹۰۱ء کے بعد نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔ لہٰذا اس سے پہلے کے اقوال جو لوگ پیش کر کے مسلمانوں کو فریب دیتے ہیں وہ اس دجال سے بڑھ کر دجالی کر رہے ہیں۔ خاتمہ ریاست بہاولپور کے کچھ مسرت انگیز چشم دید حالات ۱… بہاولپور ایک قدیم اسلامی ریاست ہے۔ مسلمانوں کے دور اقبال کی ایک یادگار ہے۔ پنجاب کا آخری حصہ ہے۔ سرحد صوبہ سندھ سے ملی ہوئی ہے۔ علاقہ اکثر ریگستان اور غیر آباد ہے۔ ورنہ سرکار نظام کے سوا اور تمام ہندوستانی ریاستوں سے اس کی مالی حالت فائق ہوتی۔ ۲… ریاست میں ماشاء اﷲ دینداری کا بہت چرچا ہے۔ جمعہ کے دن تعطیل ہوتی ہے۔ سرکاری دفاتر بند رہتے ہیں۔ اتوار کے دن تمام کچہریان اور سرکاری دفاتر کھلے رہتے ہیں۔ جامع مسجد کے قریب ہم لوگوں کا قیام تھا۔ پانچوں وقت بڑی بڑی جماعتوں کے ساتھ نماز ہوتی تھی۔ فرمانروائے بہاولپور شہر سے فاصلہ پر رہتے ہیں۔ لیکن جب کبھی جمعہ میں آجاتے ہیں تو خطبہ بھی خود ہی پڑھتے اور امامت نماز بھی خود ہی فرماتے ہیں۔ ۳… ریاست بہاولپور کی سب سے بڑی خوش قسمتی یہ ہے کہ یہ مقام ان مفتوحات میں سے ہے جو صحابہ کرامؓ کے عہد میں ہوئی تھیں۔ صحابہ کرامؓ کے قدوم متبرکہ سے یہ سرزمین منور ہوچکی ہے اور مقام اچ شریف میں جو ریاست کے علاقہ میں ایک مشہور بستی ہے وہ حضرات مدفون بھی ہیں۔ اس وقت ان کی قبروں کا کچھ نشان نہیں ملتا۔ مگر جو نورانیت اس سرزمین میں ہے اور جو دینداری اور برکت ہے وہ روشن دلیل اس کی ہے۔ ۴… اس سرزمین میں اہل عرب کے ورود کی شہادت کھجور کے درخت دے رہے ہیں۔ جنگل کے جنگل کھجوروں کے ہیں۔ کوئی مکان ایسا نہیں جس میں دوتین درخت کھجور کے نہ ہوں۔ یہ کھجوریں شکل اور ذائقہ میں عرب کے کھجوروں سے قریب ہیں اور سال بھر تک رکھ کر کھائی جاتی ہیں۔ ۵… سرزمین بہاولپور کے دینداری کا ایک عمدہ نمونہ جس نے ہم لوگوں کو بہاولپور پہنچتے ہی خوش کیا وہ رمضان مبارک کے احترام کے لئے ایک سرکاری اعلان تھا جو دیواروں پر چسپاں تھا۔