احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
پس آخری جواب یہی ہے کہ مرزاقادیانی کی پیشین گوئی غلط نکل گئی تو کوئی عیب نہیں اور نبیوں کی پیشین گوئیاں بھی غلط ہوچکیں ہیں۔ نعوذ باﷲ! کیوں خواجہ کمال الدین صاحب! اسی بے حیا کو جو اس قدر بے تکان جھوٹ بولتا ہے۔ آپ مجدد اور محدث اور مسیح موعود مہدی مسعود کہتے ہیں۔ خواجہ صاحب نے مناظرہ کی ہمت انہی وجوہ سے نہیں کی کہ مرزاقادیانی کے جھوٹ کو سچ بنانا۔ یا کوئی تاویل کرنا ان کے امکان سے باہر تھا۔ ۱۷…مرزاقادیانی کا اپنے قسمیہ اقرار سے جھوٹا ہونا مرزاقادیانی کئی دفعہ اپنے قسمیہ اقراروں سے کافر، کاذب، ملعون، خائن، بے ایمان، دجال ثابت ہوچکے ہیں اور یہ سب الفاظ مرزاقادیانی ہی کے ہیں۔ منجملہ ان کے ایک واقعہ یہاں نقل کیا جاتا ہے۔ مرزاقادیانی اپنی کتاب (ضمیمہ انجام آتھم ص۳۰تا۳۵، خزائن ج۱۱ ص۳۱۴تا۳۱۹، مورخہ ۲۲؍جنوری ۱۸۸۷ئ) میں لکھتے ہیں: ’’پس اگر ان سات سال میں میری طرف سے خدا کی تائید سے اسلام کی خدمت میں نمایاں اثر ظاہر نہ ہوں اور جیسا کہ مسیح کے ہاتھ سے ادیان باطلہ کا مرجانا ضروری ہے یہ موت جھوٹے دینوں پر میرے ذریعہ سے ظہور میں نہ آوے۔ یعنی خدائے تعالیٰ میرے ہاتھ سے وہ شان ظاہر نہ کرے جن سے اسلام کا بول بالا ہو اور جس سے ہر ایک طرف سے اسلام میں داخل ہونا شروع ہو جائے اور عیسائیت کا باطل معبود فنا ہو جائے اور دنیا اور رنگ نہ پکڑ جائے تو میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں اپنے تئیں کاذب خیال کروںگا۔‘‘ خواجہ کمال الدین صاحب بلکہ کل مرزائی صاحبان لاہوری ہوں یا قادیانی بتلائیں کہ مرزاقادیانی کی پیشین گوئی پوری ہوئی؟ یا مرزاقادیانی اپنے قسمیہ اقرار سے کاذب قرار پائے اگر پیش گوئی کا پورا ہونا کوئی مرزائی دکھادے تو اسے ایک ہزار روپیہ انعام دیا جائے گا۔ یہاں تک سترہ جھوٹ مرزاقادیانی کے ہم نے دکھلائے اور اگر انصاف سے دیکھو تو ہر جھوٹ کے اندر کئی کئی جھوٹ شامل ہیں۔ ان سب کو شمار کرو تو تعداد بہت زیادہ ہو جائے۔ بنظر اختصار اس وقت اسی مقدار پر اکتفا کی جاتی ہے۔ مرزاغلام احمد کا جھوٹا ہونا بلکہ بڑا جھوٹا ہونا تو ثابت ہوگیا۔ اب مرزائیوں کا یہ کہنا کہ جھوٹ بولنا کوئی عیب نہیں یا جھوٹا بھی نبی ہوسکتا ہے۔ ایک ایسی بات ہے کہ اس کے بطلان پر