احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
اور خدا کی وحی کے بعد نقل کی کیا حقیقت ہے۔ پس ہم خداتعالیٰ کی حدیث کے بعد کس حدیث کو مان لیں۔ وقد مزق الاخبار کل ممزق وکل بما ھو عندہ یستبشر اور حدیثیں تو ٹکڑے ٹکڑے ہو گئیں اور ہر ایک گروہ اپنی حدیثوں سے خوش ہوتا ہے۔ اخذنا عن الحی الذی لیس مثلہ وانتم عن الموتی رویتم ففکروا ہم نے اس سے لیا کہ وہ حی قیوم وحدہ لاشریک ہے اور تم لوگ مردوں سے روایت کرتے ہو۔ کیوں میاں اﷲ دتہ یہی تمہارا پیغمبر ہے جو اپنے کو غلام احمد کہتا تھا۔ یہ شخص اگر غلام تھا تو سخت نمک حرام غلام تھا۔ جس نے اپنے آقا کی توہین کی اور اس کی برابری کا دعویٰ کیا ؎ بدان بندہ کہ مولیٰ را نہ بیند رود بر مسند مولیٰ نشیند مرزاقادیانی نے ان سب حرکتوں کے بعد حیات مسیح علیہ السلام پر تمسخر بھی بہت کیا کہ وہ آسمان پر کھاتے کیا ہیں۔ بول وبراز کی حاجت کہاں رفع کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ اور ان ہذلیات کا نام عقلی دلائل رکھا۔ اب ہم اس لطیفہ کو بھی ختم کرتے ہیں۔ خاتمہ… مسیح قادیانی کا اپنے قسمیہ اقرار سے جھوٹا ہونا جس طرح رسائل لاثانی کے آخر میں مرزاغلام احمد قادیانی کا خود اسی کے قول سے جھوٹا اور بدسے بدتر ہونا ثابت کیاگیا ہے۔ اسی طرح ناظرین کی تفریح طبع اور میاں اﷲ دتہ صاحب کے تنقیہ دماغ کے واسطے ایک اور اقراری جھوٹ مرزاقادیانی کا یہاں بھی درج کیا جاتا ہے۔ مرزاغلام احمد قادیانی اپنی کتاب ضمیمہ انجام آتھم (جس کو اب مرزائیوں نے بڑے اہتمام سے مخفی کرنے کی کوشش کی ہے) مورخہ ۲۲؍جنوری ۱۸۹۷ء میں لکھتے ہیں۔ ’’پس اگر ان سات سال میں میری طرف سے خداتعالیٰ کی تائید سے اسلام کی خدمت میں نمایاں اثر ظاہر نہ