احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
جائیںگے اور ان کی آزمائش نہ کی جائے گی۔} غرض کہ بہت سی آیات قرآنیہ میں یہ حکم ہے کہ کسی کے زبانی کلمہ پڑھ لینے پر اعتبار نہ کرو۔ درصورت یہ کہ اس کے خلاف باتیں اس میں موجود ہوں۔ پس کیا اب سب مسلمانوں پر فرض نہیں ہے کہ خواجہ صاحب کی زبانی کلمہ گوئی پر اعتبار نہ کریں۔ کیونکہ اس کلمہ کے خلاف باتیں ہم ان میں دیکھ رہے ہیں۔ جن سے نہ تو قاعدہ کے طور پر توبہ کرتے ہیں نہ صفائی پیش کرتے ہیں۔ ۴… خواجہ صاحب کا یہ کہنا کہ جب سے تبلیغ اسلام کا کام میں نے شروع کیا ہے۔ کسی خاص فرقہ کی تعلیم نہیں کرتا۔ کیونکر صحیح ہوسکتا ہے۔ جب کہ انگریزی ترجمہ قرآن جس کی اشاعت میں اب بھی وہ سرگرم ہیں۔ بالکل مرزائیت کی باتوں سے بھرا ہوا ہے جو دین اسلام کے بالکل خلاف ہیں۔ جس کو تم نے خود دیکھا اور سنا۔ ۵… خواجہ صاحب کا زبانی مباحثہ سے گریز سب پر ظاہر ہوچکا۔ وہ اپنی تحریر وتقریر میں صاف صاف کہہ چکے۔ حتیٰ کہ سرجمال صاحب نے خود انہیں کے قیام گاہ میں ہمارے علماء کو بلایا، تاریخ مباحثہ مقرر کی اور حاضرین جلسہ کی تعداد بھی اتنی کم رکھی کہ مثل نہ ہونے کے ہمارے علماء نے سب کچھ منظور کر لیا۔ مگر خواجہ صاحب نے اپنے میزبان کی عزت کا بھی کچھ خیال نہ کر کے انکار کردیا۔ پس کیا اب بھی کس کو ان کے برسرحق ہونے کا وہم ہوسکتا ہے۔ نوٹ: اب رہی یہ بات کہ آیا مجازی طور پر کسی کو نبی کہنا جائز ہے یا نہیں اور جو حوالے کتب تفاسیر وغیرہ کے خواجہ صاحب دیتے ہیں کہاں تک صحیح ہیں اور ختم نبوت جس کا اقرار خواجہ صاحب کرتے ہیں ختم نبوت کے کیا معنی انہوں نے اور ان کے پیغمبر نے گھڑے ہیں۔ اگر مباحثہ ہوتا تو ان سب باتوں کا فیصلہ ہو جاتا اور سب کو معلوم ہوجاتا کہ یہ بھی خواجہ صاحب کا ایک بے مثل فریب ہے۔ فقط! الداعیۃ الیٰ الخیر! جمعیت العلماء رنگون باسمہ تعالیٰ حامداً ومصلیاً شریعت ربانی کی عدالت سے خواجہ کمال الدین پر فرد جرم بعد تحقیق کے خواجہ صاحب پر حسب ذیل جرائم قائم کئے گئے ہیں۔ جو اخلاقاً وقانوناً بھی سنگین جرم ہیں۔