احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
کہ سچیار اور عقلمند صاف دل انسانوں کی کلام میں ہرگز تناقض نہیں ہوتا۔ ہاں اگر کوئی پاگل اور مجنون اور ایسا منافق ہو…الخ۔‘‘ اب ان حوالوں کی رو سے دیکھئے۔ مرزا قادیانی بقول خود کیسے پرلے درجے کے جاہل، مجنون، بے عقل، پاگل اور منافق ثابت ہوتے ہیں۔ مرزا قادیانی کی تصانیف وتالیفات کا ایک خاص پہلو یہ ہے کہ وہ ہمیشہ وقت اور موقع کی مناسبت دیکھ کر لکھتے اور کہتے رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کے کلام میں کثرت سے اختلاف پائے جاتے ہیں اور اختلافات بھی معمولی نہیں بلکہ اصولی۔ اس سخن آرائی کی بدولت مرزا قادیانی کی حالت ان اشعار کی مصداق تھی: ہے مرد سخن ساز بھی دنیا میں عجیب چیز پائو گے کسی فن میں کہیں بند نہ اس کو موجود سخن گو ہیں جہاں وہاں ہیں طبیب آپ اور جاتے ہیں بن آپ طبیبوں میں سخن گو دونوں میں سے کوئی نہ ہو تو آپ ہیں سب کچھ پر مسیح ہیں جس وقت کہ موجود ہوں دونوں اور اس ضرب المثل کے آپ پورے مصداق تھے۔ پیش ملا طبیب وپیش طبیب ملا وپیش ہر دو ہیچ وپیش ہیچ ہردو۔ اب مرزا قادیانی کی متناقض باتیں اور اختلافات سنئے: ۱…دعویٰ محدثیت اور نبوت کا انکارواقرار الف… مرزا قادیانی سے سوال ہوا کہ آپ نے فتح اسلام میں دعوے نبوت کیا ہے۔ جواب دیا کہ نبوت کا دعوے نہیں۔ بلکہ محدثیت کا دعوے ہے جو خدا تعالیٰ کے حکم سے کیاگیا ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۲۴۷، خزائن ج۳ص۶۰) ب… (توضیح مرام ص۴۷، خزائن ج۳ص۷۵) میں بھی جو الہامی کتاب ہے اپنا محدث ہونا درج کیا ہے۔ ج… حمامتہ البشریٰ میں بھی محدثیت کا ہی اقرار ہے۔ (ص۷۹، خزائن ج۷ ص۲۷۹) جب نبی بننے کی فکر دامن گیر ہوئی تو مذکورہ بالا تحریروں کو بھلاکر لکھتے ہیں: ’’اگر خدا تعالیٰ سے غیب کی خبریں پانے والا نبی کا نام نہیں رکھتا تو پھر بتلائو کہ کس نام سے اس کو پکارا جائے۔ اگر