احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
الامبشرات قالوا یارسول اﷲ وماالمبشرات قال الرویا الصالحۃ یراہا المسلم اوتریٰ لہ‘‘ {آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ میرے بعد مبشرات کے سوا نبوت میں سے کوئی جز باقی نہیں رہے گا۔ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا کہ یارسول اﷲﷺ مبشرات کیا چیز ہے؟۔ آپﷺ نے فرمایا اچھی خواب جو کوئی مسلمان خود دیکھے یا اس کے لئے کوئی اور دیکھے۔} حضرت عائشہ صدیقہؓ کی ہردو مذکورہ بالا حدیثوں نے بھی اس امر کو بالکل واضح کردیا ہے کہ آپﷺ کے بعد ہر قسم کی نبوت تشریعی ہو خواہ غیر تشریعی سب کا خاتمہ ہے۔ اگر کوئی شخص مبشرات یعنی محض اچھا خواب دیکھنے کی وجہ سے نبی کہلانے کا مستحق ہوسکتا ہے تو پھر اس میں مرزا قادیانی کی کیا خصوصیت ہے۔ حضرت عائشہؓ ہی سے کنزالعمال میں ہے: حدیث نمبر۵… ’’قال رسول اﷲﷺ انا خاتم الانبیاء ومسجدی خاتم مساجد الانبیائ‘‘ {آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ میں خاتم الانبیاء ہوں اور میری مسجد مساجد انبیاء کی خاتم ہے۔ یعنی چونکہ میں نبیوں کا ختم کردینے والا ہوں اور میری مسجد مساجد انبیاء کی ختم کردینے والی ہے۔اس لئے میرے بعد نہ تو کوئی نبی بنایا جائے گا اور نہ کوئی نبی کی مسجد بنے گی۔} اس کے یہ معنی ہرگز نہیں کہ دنیا میں میرے بعد کوئی بھی مسجد نہ بنے گی۔ جیسا کہ امت مرزائیہ اس حدیث کے جواب سے تنگ آکر ایسا غلط معنی کیا کرتی ہے۔ کیا ان تصریحات کے بعد کسی مسلمان بلکہ کسی منصف انسان کو یہ حق باقی رہتا ہے کہ حضرت عائشہؓ پر افتراء باندھے کہ آپ ختم نبوت سے انکار فرماتی ہیں۔ (العیاذباﷲ) جیسا کہ ناظر دعوت وتبلیغ قادیان نے اپنے پمفلٹ میں ایسا کرنے کی کوشش کی ہے۔ حضرت عائشہؓ پر مرزائیوں کا جھوٹا الزام اور اس کا جواب گومذکورہ بالا صحیح اور معتبر روایات کی موجودگی میں : ’’قولوا انہ خاتم الانبیاء ولاتقولوا لا نبی بعدہ‘‘ {یہ تو کہو کہ آپ خاتم الانبیاء ہیں اور یہ مت کہو کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔} جیسی ضعیف روایت کا جواب (جسے حضرت عائشہؓ کی طرف منسوب کیا جاتا ہے) دینے کی چنداں ضرورت اور حاجت نہ تھی۔ لیکن چونکہ قصر مرزائیت کا سنگ بنیاد ناظر دعوت وتبلیغ قادیان نے اپنی تحریر میں اسی روایت کو قراردیا ہے۔ اس لئے اس کے متعلق جواباًعرض کیا جاتا ہے کہ حضرت عائشہؓ حیات عیسیٰ علیہ السلام کی چونکہ قائل ہیں جیسا کہ جمہور صحابہ اور جمہور امت کا مذہب ہے اور لانبی بعدہ سے بظاہر اس عقیدہ کی نفی لازم آتی ہے جو جمہور امت کے خلاف ہے۔