احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
کہ جب کسی شہر میں وبا نازل ہو تو اس شہر کے لوگوں کو چاہئے کہ بلاتوقف اس شہر کو چھوڑ دیں۔ ورنہ خدا تعالیٰ سے لڑائی کرنے والے ٹھہریںگے۔‘‘ (تحریر: خاکسار مرزاغلام احمد قادیانی مسیح موعود مورخہ ۲۲؍اگست ۱۹۰۷ئ، اخبار بدرقادیان ش۳۵ ج۶ ص۹) خواجہ صاحب آپ تو بڑی وسیع النظری کا دعویٰ کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ مجتہد ہونے کے مدعی ہیں۔ خدا کے لئے اپنے پیغمبر کی اس بات کو سچا کر دیجئے؟ کسی روایت حدیث میں طاعونی مقام سے بھاگ جانے کا حکم نکال دیجئے۔ بیچارے کی عزت بچائیے۔ ۹…خدا کی شان میںجھوٹ مرزاقادیانی (تحفہ غزنویہ ص۵، خزائن ج۱۵ ص۵۳۵) میں فرماتے ہیں۔ ’’یہ تمام دنیا کا مانا ہوا مسئلہ اور اہل اسلام اور نصاریٰ اور یہود کا متفق علیہ عقیدہ ہے کہ وعید یعنی عذاب کی پیش گوئی بغیر شرط توبہ اور استغفار اور خوف کے بھی ٹل سکتی ہے۔‘‘ پھر اسی رسالہ میں لکھتے ہیں کہ: ’’وعید یعنی عذاب کی پیش گوئیوں کی نسبت خداتعالیٰ کی یہی سنت ہے کہ خواہ پیش گوئی میں شرط ہو یا نہ ہو تضرع اور توبہ اور خوف کی وجہ سے ٹال دیتا ہے۔‘‘ (تحفہ غزنویہ ص۶، خزائن ج۱۵ ص۵۳۶) حالانکہ یہ سب کذب صریح ہے اور تمام دنیا پر افتراء ہے اور اس کو خداتعالیٰ کی سنت کہنا مرزاقادیانی کی بے دینی اور گستاخی کی روشن دلیل ہے۔ کسی مرزائی میں ہمت ہو تو کسی کتاب سے اس عقیدہ کو دکھلادے ورنہ ’’لعنۃ اﷲ علی الکاذبین‘‘ قرآن صاف پکار پکار کر کہہ رہا ہے کہ: ’’لا تحسبن اﷲ مخلف وعدہ رسلہ‘‘ یعنی خدا اپنے وعدہ کو خاص کر اپنے رسولوں سے خلاف نہیں کرتا۔ مرزاقادیانی اس آیت کے خلاف خدا کی وعدہ خلافی کو متفق علیہ عقیدہ اور سنت اﷲ کہہ رہے ہیں۔ ۱۰…خدا ورسول کے ساتھ مفسرین پر افتراء (انجام آتھم ص۳۰، خزائن ج۱۱ ص۳۰) میں مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’خدا تعالیٰ نے یونس نبی کو قطعی طور پر چالیس دن تک عذاب نازل ہونے کا وعدہ دیا تھا اور وہ قطعی وعدہ تھا جس کے ساتھ کوئی بھی شرط نہیں تھی۔ جیسا کہ (تفسیر کبیر ص۱۶۴) اور امام سیوطی کی تفسیر درمنثور میں احادیث کی رو سے اس کی تصدیق موجود ہے۔‘‘ پھر اسی (انجام آتھم ص۲۱،۲۲، خزائن ج۱۱ ص۳۲) میں لکھتے ہیں: ’’جس حالت میں خدا اور رسولﷺ اور پہلی کتابوں کی شہادتوں کی نظیریں موجود ہیں کہ وعید کی پیش گوئی میں گوبظاہر کوئی بھی