احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
یہ تو رہا ریلوے سفر، اب روزمرہ کا حال بھی سنئے: ’’خلیفہ صاحب اعلیٰ سے اعلیٰ قسم کی کار میں سفر کیا کرتے ہیں۔ متعدد نوکر، بہترین کوٹھی، رہائش کے لئے غرضیکہ خلیفہ صاحب نے اپنے لئے ہر قسم کی سہولتیں مہیا کر رکھی ہیں۔‘‘ برطانیہ کا خود کاشتہ پودا ۱… ’’ایک نیا فرقہ جس کا پیشوا اور امام یہ راقم (مرزاقادیانی) ہے۔ پنجاب اور ہندوستان کے اکثر شہروں میں موجود ہے۔ میں نے قرین مصلحت سمجھا کہ اس فرقہ جدیدہ اور نیز اپنے تمام حالات سے جو اس فرقہ کا پیشوا ہوں حضور لفٹنٹ گورنر بہادر دام اقبالہ کو آگاہ کروں۔ گورنمنٹ تحقیق کرے کہ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ ہزاروں مسلمانوں نے مجھے اور میری جماعت کو کافر قرار دیا ہے۔ یہ ایک ایسی جماعت ہے جو سرکار انگریزی کی نمک پروردہ اور نیک نامی حاصل کردہ ہے اور مورد مراحم گورنمنٹ ہیں۔ اس خودکاشتہ پودا کی نسبت نہایت احتیاط اور تحقیق اور توجہ سے کام لے اور اپنے ماتحت حکام کو اشارہ فرمائے۔‘‘ (نورالحق حصہ اوّل ص۲۸، خزائن ج۸ ص۴۰) ۲… ’’میرا دعویٰ ہے کہ تمام دنیا گورنمنٹ برطانیہ کی طرح کوئی دوسری ایسی گورنمنٹ نہیں۔ جس نے زمین پر ایسا امن قائم کیا ہو۔ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ جو کچھ ہم پوری آزادی سے اس گورنمنٹ کے تحت میں اشاعت کر سکتے ہیں۔ یہ خدمت ہم مکہ معظمہ یا مدینہ منورہ میں بیٹھ کر بھی ہرگز بجا نہیں سکتے۔‘‘ (ازالہ اوہام ج۲ ص۲۸، خزائن ج۳ ص۱۳۰) ۳… ’’اس گورنمنٹ کے ہم پر اس قدر احسان ہیں کہ اگرہم یہاں سے نکل جائیںتو ہمارا مکہ میں گزارا ہوسکتا ہے اور نہ قسطنطنیہ میں۔ تو پھر کس طرح ہوسکتا ہے کہ ہم اس کے برخلاف کوئی خیال اپنے دل میں رکھیں۔‘‘ (ملفوظات احمدیہ ج۱ ص۴۶) ۴… ’’میری عمر کا اکثر حصہ سلطنت انگریزی کی تائید اور حمایت میں گزرا ہے اور میں نے مخالفت جہاد اور انگریزی اطاعت کے بارے میں اس قدر کتابیں لکھی ہیں اور اشتہارات شائع کئے ہیں کہ اگر وہ رسائل اور کتابیں اکٹھی کی جائیں تو پچاس الماریاں ان سے بھرسکتی ہیں۔‘‘ (تریاق القلوب ص۲۷، خزائن ج۱۵ ص۱۵۵) یک جان دوقالب ’’تمام سچے احمدی جو حضرت صاحب کو مامور من اﷲ اور ایک مقدس انسان تصور کرتے ہیں۔ بدوں کسی خوشامد اور چاپلوسی کے دل سے یقین کرتے ہیں کہ برٹش گورنمنٹ ان کے لئے فضل ایزدی اور سایۂ رحمت ہے اور اس کی ہستی کو وہ اپنی ہستی خیال کرتے ہیں۔‘‘ (الفضل ج۲ ص۲۳۸، مورخہ ۱۳؍ستمبر ۱۹۱۴ئ)