احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
جواب:ہ… اوّل تو اس حدیث کی صحت ثابت کرو۔ پوری سند بیان کرو۔ راویوں کی توثیق کرو۔ دوسرے تمہارا مدعا پھر ثابت نہیں ہوتا۔ کیونکہ مرزاقادیانی کو جس معنی میں نبی کہتے ہو وہ نبوت ایسی معمولی چیز نہیںجو ہر قرآن پڑھنے والے کو حاصل ہے۔ مرزاکہتا ہے۔ ’’اس تیرہ سو برس میں صرف میں نبی ہوا مجھ سے پہلے کوئی نہیں ہوا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۳۹۱، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶) جواب:و… یہ استدلال بھی عجیب ہے۔ حکمت سے نبوت مراد ہونے سے تمہیں کیا فائدہ؟ جو لوگ حکمت سے نبوت مراد لیں گے وہ سوائے نبیوں کے دوسرے کو حکمت کا ملنا کب جائز رکھیںگے۔ وہ نبوت کی طرح حکمت کو بھی آنحضرتﷺ پر ختم کہیںگے۔ جواب:ز… یہ محض تمہارا افتراء ہے کوئی مسلمان سلسلۂ نبوت کے باقی رہنے کا قائل نہیں۔ دیکھو رسالہ خاتم النبیین مطبوعہ مونگیر کہ اس میں اکابر صوفیہ کے اقوال بکثرت منقول ہیں۔ رہا مولانا روم کا قول تو تم خود اقرار کرتے ہو کہ انہوں نے مجازاً نبوت کا اطلاق کیا اور اس مجاز کے قرائن ان کے کلام میں موجود ہیں۔ بخلاف تمہارے مرزا کے کہ اس کے کلام میں کوئی قرینہ مجاز کا نہیں بلکہ دلائل قطعیہ اس بات کے موجود ہیں کہ سوا معنی حقیقی کے معنی مجازی کسی طرح مراد ہوہی نہیں سکتے۔ خلاصہ کلام: یہ ہے کہ مرزاقادیانی نے جو اوصاف مخصوصۂ نبوت اپنے لئے ثابت کئے یا تم نے اس کے لئے ثابت کئے جب تک اس کا معقول جواب نہ دوگے اس وقت تک نہ مرزاکفر سے بچ سکتا ہے نہ تم۔ اگر ایسی دوراز کارتاویلات کی جائیں تو دنیا میں کسی بت پرست ویہودی وعیسائی کو بھی کافر نہ کہہ سکیںگے۔ سلسلۂ مواعظ جناب مولانا صاحب ممدوح کے مواعظ نے بھی بہت فائدہ مسلمانان رنگون کو پہنچایا۔ تاریخ ورود رنگون کے دوسرے دن سے وعظ کا سلسلہ شروع ہوا اور روانگی کے دوروز پہلے تک قائم رہا۔ شہر کے مختلف مقامات میں آپ کے وعظ ہوئے۔ تمام رنگون اعلائے کلمتہ الحق کے اعلان سے گونج اٹھا۔ اکثر وعظ پہلے سے بذریعہ اعلان مشتہر کر دئیے جاتے تھے۔ بڑا مجمع ہوتا تھا۔ آخر میں عبدالعزیز صاحب مریکار کے یہاں جو وعظ ہوا اس میں رنگون کے تمام اہل علم جمع تھے۔ بعض پرانے لوگوں کا بیان ہے کہ اس قدر مجمع اہل علم کا کسی وعظ میں اس سے پہلے نہیں ہوا۔