احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
معلوم ہوا کہ مرزاقادیانی کاذب تھے۔ ورنہ خدا ان کی مدد کرتا اور ان کے دشمن عبدالحکیم کو ان کے سامنے ان کی پیش گوئی کے مطابق ہلاک کرتا۔ باوجودیکہ مرزاقادیانی نے یہ دعا بھی کی ’’رب فرق بین صادق وکاذب انت تری کل مصلح وصادق‘‘ یعنی اے خدا صادق اور کاذب میں فرق کر کے دکھا۔ تو جانتا ہے کہ صادق اور مصلح کون ہے (اور عبدالحکیم کو یہ پیش گوئی بھی سنائی) کہ فرشتوں کی کھینچی ہوئی تلوار تیرے آگے ہے۔‘‘ (دیکھو اشتہار ملحقہ حقیقت الوحی ص۳۹۲، خزائن ج۲۲ ص۴۱۱) مگر نہ دعاہی قبول ہوئی اور نہ فرشتوں کی کھینچی ہوئی تلوار نے عبدالحکیم کو ٹکڑے ٹکڑے کیا۔ مرزاقادیانی کی بہت سی پیش گوئیاں اور الہامات اور دعائیں غلط اور جھوٹی ثابت ہوئی ہیں۔ مثلاً منشی عبداﷲ آتھم والی پیش گوئی جو صاف طور پر جھوٹی نکلی مولانا محمد حسین صاحب بٹالوی مرحوم وملا محمد بخش مالک اخبار جعفر زٹلی لاہور اور مولوی ابو الحسن تبتی کے متعلق پیش گوئی کی۔ جو سراسر جھوٹی نکلی۔ حفاظت قادیان از طاعون والی پیش گوئی بھی غلط نکلی۔ مولانا مولوی ثناء اﷲ صاحب امرتسری کے ساتھ آخری فیصلہ جس میں مرزاقایانی صاحب صریح کاذب ٹھہرے۔ اپنی عمر کا الہام بالکل جھوٹا نکلا۔ مکہ یا مدینہ میں مرنے کا الہام بھی غلط نکلا۔ غرضیکہ بہت سے الہامات وپیشین گوئیاں اور دعائیں اور مکاشفات جھوٹے ثابت ہوئے۔ جن کی اگر تفصیل کی جائے تو ایک بہت بڑی ضخیم کتاب تیار ہو جائے گی۔ لیکن ہمیں چونکہ اختصار مطلوب ہے۔ لہٰذا یہ سلسلہ ہم اس شعر پر ختم کرتے ہیں۔ کوئی بھی کام مسیحا ترا پورا نہ ہوا نامرادی میں ہوا ہے تیرا آنا جانا اور ناظرین کے سامنے دوسرا معیار پیش کرتے ہیں۔ دوسرا معیار کذب مرزا جھوٹ جو بولے گا وہ پچھتائے گا سچ بھی اس کا جھوٹ سمجھا جائے گا جناب مرزاقادیانی نے بھی جھوٹ کی بہت مذمت کی ہے۔ چنانچہ فرماتے ہیں۔ ۱…’’جھوٹ بولنے سے بدتر دنیا میں کوئی گناہ نہیں۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۲۶، خزائن ج۲۲ ص