احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
توہین حضرت عمرؓ، خلیفہ محمود کو فضل عمر ہونے کا جنون مرزاغلام احمدقادیانی کو حضرت مسیح علیہ السلام وغیرہ انبیاء پر فوقیت کاجنون ہوا تو بیٹے کو حضرت عمرؓ سے افضل اور حضرت ابوبکرصدیقؓ کے ہم پلہ ہونے کامراق سوار ہوگیا۔ چنانچہ جس مرزائی سے دریافت کرو تو وہ کہتا ہے بیشک ہمارا ایمان ہے کہ ہمارا موجودہ خلیفہ حضرت عمرؓ سے افضل ہے۔ میرے پاس ایک رسالہ موسومہ ’’تقریب حضرت فضل عمر خلیفتہ المسیح‘‘ موجود ہے۔ اسی طرح فضل عمر ریسرچ انسٹیٹیوٹ، فضل عمر میٹل ورکس وغیرہ متعدد جگہ پر اسی نام سے مراد مرزامحمود کا لقب ہی ہے۔ چنانچہ ہم ناظرین کے روبرو اس جعلی فضل عمر کا اصلی عمرؓ سے موازنہ کئے دیتے ہیں۔ اصلی عمرؓ حضرت عمرؓ کا حال ایک غیر قوم کے فرد سے سنئے: مشہور مؤرخ ایڈورڈگبن لکھتا ہے کہ: ’’حضرت عمرؓ کی سادگی اور خوبیاں حضرت ابوبکرؓ سے کم نہ تھیں۔ آپ کی خوراک جو کی روٹی یا کھجوریں، پینے کو صرف پانی اور پہننے کو ایک پھٹا ہوا یا بارہ پیوند کا جبہ ہوا کرتا تھا۔‘‘ (دی ڈکلائن اینڈ فال آف دی رومن امپائر ج۵ ص۴۰۰) اس کی اصل انگریزی عبارت دیکھنا ہو تو اس کتاب کے پہلے باب میں ملاحظہ کریں۔ اسی طرح حضرت عمر کا بیت المقدس کا مشہور سفر متعدد کتب تاریخ میں آیا ہے کہ آپ ایک اونٹ اور ایک غلام لے کر روانہ ہوئے۔ ایک منزل آپ سوار ہوتے اور ایک منزل غلام سوار ہوتا اور آپ پیدل چلتے۔ حتیٰ کہ بیت المقدس کے قریب آپہنچے اور باوجود غلام کے باربار اصرار کرنے پر بھی آپ نے غلام کی باری قبول نہ کی اور اونٹ کی باگ پکڑے ہوئے بیت المقدس کے قلعہ تک پہنچے۔ رہائش آپ کی اور حضرت ابوبکرؓ صدیق کی ایک معمولی مکان میں تھی۔ جس کو ہم نے اسی کتاب کے پہلے باب میں دوسروں کے قول سے ثابت کردیا ہے۔ نقلی عمر خلیفہ محمود اکثر کراچی سے لاہور فرسٹ کلاس ایرکنڈیشنڈ کا پورا ڈبہ ریزرو کراکر سفر کیا کرتے ہیں۔ جس میں کم ازکم ایک ہزار روپیہ خرچہ آیا کرتا ہے اور غریب مریدوں سے زندگیاں ریزرو کراکر ان کی تنخواہ کا بیشتر حصہ ربوہ پہنچ جاتا ہے۔ زندگی وقف کیا ہوا مرید تو ستر اسی روپیہ ماہوار پر گزارا کرے اور خلیفہ ایک دن کے سفر میں ایک ہزار روپیہ اڑا دے۔