احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
دلائل پیش کرنا فضول ہے۔ قرآن وحدیث میں جھوٹے پر لعنت وارد ہوئی ہے۔ قرآن میں صاف حکم ہے کہ: ’’کونوا مع الصادقین‘‘ سچوں کے ساتھ رہو جھوٹوں کی رفاقت ممنوع ہے۔ تو ان کی اقتداء کیسے جائز ہو سکتی ہے۔ مرزائیوں کے نزدیک جھوٹ بولنا منہاج نبوت نہیں۔ بلکہ معیار نبوت ہو تو ایسی نبوت ان کو مبارک رہے۔ لیکن دنیا میں کوئی صاحب عقل جھوٹے کو اچھا آدمی بھی نہیں کہہ سکتا۔ نبی ورسول تو بڑی چیز ہیں۔ جھوٹ بولنا اگر عمدہ چیز ہے تو اس کا ثواب واجر عظیم مرزاقادیانی کو آخرت میں ملے گا۔ دنیا میں ان کا ذلیل وخوار و بے اعتبار ہونا ضروری ہے۔ دروغ ای برادر مگو زنہار کہ کاذب بود خوار وبے اعتبار کسی شخص کا عمر بھر میں ایک جھوٹ ثابت ہوجائے تو محدثین کے نزدیک اس کی ہر روایت موضوع وناقابل اعتبار ہوجاتی ہے۔ معمولی راویوں میں تو یہ احتیاط، مگر نبی کا جھوٹا ہونا کچھ عیب نہیں۔ ’’ان ہذا الشی عجیب‘‘ جس مذہب کا نبی ایسا کذاب ہو اس کے امتی کیسے ہوںگے۔قیاس کن زگلستان من بہار مرا مرزاغلام احمد قادیانی کے اقوال متعلق توہین انبیاء علیہم السلام خدا کی قسم مخلوق میں سب سے اعلیٰ رتبہ انبیاء علیہم السلام کا ہے۔ خدا نے ان کو ہدایت خلق کے لئے بھیجا اور ان کے اقوال اور افعال اور احوال کو اپنے بندوں کے لئے حجت اور واجب الاقتدأ قرار دیا۔ ان پر ایمان لانے کی تاکید کی اور نجات آخرت کو اسی ایمان پر منحصر کیا۔ حضرت محمدرسول اﷲﷺ نے باوصف سید الانبیاء ہونے کے منع فرمایا کہ مجھے یونس علیہ السلام پر بھی فضیلت نہ دو۔ قرآن کریم نے باربار بڑے اہتمام سے اس مقدس جماعت کی عظمت وجلالت کا عقیدہ کیا اور ان کی توہین کو کفر قرار دیا۔ پھر جو شخص اس جماعت کی توہین کرے ان کی شان میں گستاخانہ الفاظ لکھے۔ کیا وہ خدا کے یہاں کسی رتبہ کا مستحق ہو سکتا ہے؟ نبی ورسول ہونا تو بڑی بات ہے ایسا شخص اچھا آدمی بھی نہیں کہا جاسکتا۔ مرزاغلام احمد کے متعلق اس مبحث میں بھی قطعی فیصلہ ہو جاتا ہے۔ کیونکہ اس نے جس قدر توہین انبیاء علیہم السلام کی کی ہے۔ اس کی کچھ حد نہیں۔ نمونہ کے طور پر چند کلمات اس کے درج ذیل ہیں۔