احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
لفظ موت موجود نہیں تو بھی ضد ہے کہ توفی ہی کی موت کے معنی لے کر حقیقت مرجانا مراد لیںگے۔ بفرض محال ہم مان بھی لیںکہ یہ لفظ یہاںموت کے معنی میںہے تو بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مردہ ہونا ثابت نہیںہوتا۔ اس لئے کہ خدا نے یہ فرمایا ہے کہ: اے عیسیٰ میں تم کو موت دینے والا ہوں۔ موت دینے کا کوئی زمانہ متعین نہیں کیا اور ظاہر ہے کہ تمام اہل اسلام قائل ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو موت آئے گی۔ رہی دوسری بات یعنی توفی کا رفع سے پہلے ہونا وہ بھی ثابت نہیں ہوتا۔ کیونکہ لغت عرب میں واوترتیب کے لئے نہیں آتا۔ چند چیزیں واو کے ساتھ بیان کی جائیں تو اس کا یہ مطلب نہیںہوتا کہ جو چیز پہلے بیان ہوئی اس کا وقوع بھی پہلے ہے۔ یہ تھا عمدہ نمونہ مرزائیوںکی خرافات کا۔ اہل اسلام کے دلائل حیات مسیح واضح رہے کہ اہل اسلام اس بات کے قائل ہیں کہ حضرت مسیح علیہ السلام صلیب پر نہیں چڑھائے گئے۔ بلکہ خدا نے ان کو زندہ آسمان پر اٹھا لیا اور وہ اب تک زندہ ہیں۔ قریب قیامت پھر دنیا میں آئیںگے اور شریعت محمدی ’’علی صاحبھا الصلوٰۃ والسلام‘‘ کی تعلیم وترویج کریںگے۔ اس کے بعد ان کو موت آئے گی۔ پس اس عقیدہ میںتین چیزیں جداجدا ہیں۔ ۱… مسیح علیہ السلام کا زندہ ہونا۔ ۲… مسیح علیہ السلام کا آسمان پر اٹھایا جانا۔ ۳… دوبارہ ان کا زمین پر آنا۔ پہلی چیز تو قرآن مجید میں بڑی وضاحت کے ساتھ مذکور ہے اور دوسری اور تیسری اس وضاحت کے ساتھ نہیں ہے۔ ہاں صحیح احادیث میں جو بتصریح محدثین حد تواتر کو پہنچ گئی ہیں۔ نہایت تفصیل وتوضیح کے ساتھ مذکور ہیں۔ نمونہ کے طور پر چند آیات واحادیث زیب رقم کی جاتی ہیں۔ دلیل نمبر:۱ قال اﷲ تعالیٰ: ’’وان من اہل الکتب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ (نسائ:۱۵۹)‘‘ {نہیں کوئی اہل کتاب میں سے مگر ضرور ضرور ایمان لے آئے گا عیسیٰ پر ان کے مرنے سے پہلے۔} مطلب صاف ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ان کے مرنے سے پہلے جتنے اہل