احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
دوسرے یہ کہ وہ پھر دوبارہ لوگوں کے سامنے آئیںگے اور ان سے کلام کریںگے۔ اب باقی رہی یہ بات کہ حضرت مسیح علیہ السلام کہاں ہیں اور پھر اس دنیا میں کیونکر آئیںگے۔ اس کی تفصیل رسول خداﷺ نے بیان فرمائی ہے۔ کیونکہ آپ ہی اصل مفسر کلام الٰہی کے ہیں۔ ’’ولا بیان بعد بیانہﷺ‘‘ ناظرین اس آیت کی تقریر کو بغور دکھیں۔ شاید کہ منظور نظر چیز ہو۔ ۲… ’’وانہ لعلم للساعۃ فلا تمترن بہا‘‘ {بتحقیق عیسیٰ علیہ السلام نشانی قیامت کی ہیں۔ لہٰذا تم اس میں ہرگز شک مت کرو۔} ف:۱… اﷲتعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو علامت قیامت قرار دیا اور ظاہر ہے کہ ان کی آمد اوّل علامت قیامت نہیں ہے۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ دوبارہ ان کا نزول پھر دنیا میں ہوگا اور وہ نزول بالکل قرب قیامت ہوگا اور قیامت کی علامت قرار پائے گا۔ جیسا کہ احادیث صحیحہ میں بیان ہوا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا علامت قیامت ہونا بغیر ان کی حیات اور نزول کے مانے ہوئے ناممکن ہے۔ لہٰذا اس آیت سے ان کی حیات اور ان کا نزول دونوں کا ثبوت ہوا۔ ف:۲… انہ کی ضمیر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو چھوڑ کر بلاقرینہ وبلادلیل قرآن شریف کی طرف پھیرنا خلاف قواعد لعنت عرب ہے اور ایسی ہی تاویلات کا نام تحریف معنوی ہے۔ اگر ایسی تاویلات کا دروازہ کھل جائے تو کسی شخص کا کوئی کلام اپنے معنی پر قائم نہیں رہ سکتا۔ دو آیتوں کی مکمل تقریر ہم نے یہاں لکھ دی اور دو آیتوں کی تقریر پہلے لطیفہ میں بیان ہوچکی۔ آیت ’’بل رفعہ‘‘ کی مکمل اور ’’لیومنن‘‘ کی مختصر کیونکہ لیومنن کی تقریر مباحثہ دہلی میں خود مرزاقادیانی کے سامنے مولانا محمد بشیر صاحب نے ایسی کامل ومکمل بیان فرمائی ہے کہ اس کے بعد کسی دوسری تقریر کی حاجت نہیں رہی۔ دیکھو۔ رسالہ الحق الصریح مطبوعہ انصاری دہلی۔ پس یہ کل چار آیتوں کی تقریر ہوئی۔ نمونہ کے لئے اس قدر کافی ہے۔ اب حدیثیں سنئے۔ احادیث شریف ۱… ’’عن ابی ہریرۃ قال قال رسول اﷲﷺ والذی نفسے بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم حکما مقسطاً فیکسر الصلیب ویقتل