احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
کتاب میں درج ہے جو اصح الکتب بعد کتاب اﷲ ہے۔‘‘ (شہادۃ القرآن ص۴۱، خزائن ج۶ ص۳۳۷) کوئی مرزائی ہے جو اس مضمون کی ایک روایت بھی بخاری میں دکھادے؟ اور اپنے پیغمبر کی پیشانی سے اس داغ کو مٹائے؟ مگر یاد رہے کہ یہ ناممکن ہے۔۶ …افتراء علی الرسول کا ایک نمونہ مرزاقادیانی (نشان آسمانی ص۱۶، خزائن ج۴ ص۳۷۸) میں لکھتے ہیں۔ ’’جاننا چاہئے کہ اگرچہ عام طور پر رسول اﷲﷺ کی طرف سے یہ حدیث صحیح ثابت ہوچکی ہے کہ خدائے تعالیٰ اس امت کی اصلاح کے لئے ہر ایک صدی پر ایسا مجدد مبعوث کرتا رہے گا جو اس کے دین کو نیاکرے گا۔ لیکن چودھویں صدی کے لئے یعنی اس بشارت کے بارہ میں جو ایک عظیم الشان مہدی چودھویں صدی کے سر پر ظاہر ہوگا۔ اس قدر اشارات نبویہ پائے جاتے ہیں جو ان سے کوئی طالب منکر نہیں ہوسکتا۔‘‘ خدا کی پناہ جھوٹ کی کچھ حد ہے۔ کسی حدیث میںنہ چودھویں صدی کا ذکر ہے نہ چودھویں صدی میں مہدی کے آنے کا۔ نہ چودھویں صدی کے مجدد کے بارہ میں خصوصیت کے ساتھ کوئی اشارات یا بشارت ہے۔ کسی مرزائی میں ہمت ہے کہ کوئی ایک روایت اس مضمون کی پیش کر دے؟ کیوں مرزائیو! نبی ایسے ہوتے ہیں کہ جھوٹے حوالے کتابوں کے دے دے کر جاہلوں کو بہکایا کریں؟ ۷…تاریخ کے حوالہ سے تاریخی جھوٹ چشمۂ معرفت میں مرزاقادیانی کا قول ہے کہ: ’’تاریخ دان لوگ جانتے ہیں کہ آپ (آنحضرتﷺ) کے گھر میں گیارہ لڑکے پیدا ہوئے اور سب کے سب فوت ہوگئے تھے۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۲۸۶، خزائن ج۲۳ ص۲۹۹) کیا تاریخ وسیر وحدیث کی کسی کتاب سے کوئی مرزائی ثابت کرسکتا ہے کہ آنحضرتﷺ کے گیارہ بیٹے ہوئے؟ فوت ہو جانا تو پیچھے کی بات ہے۔ حیرت ہے کہ ایسے جھوٹے دعاباز شخص کو کوئی انسان کیوں کر مان سکتا ہے۔ مگر سچ ہے۔ ہست ہر گندہ پزے را گندہ خور ۸…ایک اور جھوٹی حدیث مرزاقادیانی اپنے اشتہار مورخہ ۲۹؍اگست ۱۹۰۷ء میں جس کی سرخی ہے۔ ’’تمام مریدوں کے لئے عام ہدایت‘‘ لکھتے ہیں کہ: ’’اور مجھے معلوم ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے