احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
وغیرہ کھلی رہتی ہے اور داڑھی چھپی رہتی ہے۔ کہتا ہے کہ داڑھی کا چھپانا فرض ہے۔ قرآن مجید میں ہے۔ ’’لباسا یواری سواٰتکم وریشا‘‘ یعنی ایسالباس جو ریش یعنی داڑھی کو چھپائے۔ خلاصہ یہ کہ مرزاغلام احمد قادیانی نے دین اسلام میں ایک ایسا رخنہ پیدا کردیا کہ اب اس رخنہ سے بے تعداد مفاسد رونما ہوتے چلے جارہے ہیں اور سب کا نصب العین یہ ہے کہ کسی نہ کسی طرح مسلمانوں کو حضرت رحمتہ اللعالمین کے ظل رحمت سے نکال دیا جائے۔ حق تعالیٰ اپنے نبی کریمﷺ کی امت پر رحم فرمائے اور اس بلاء کو جلد دفع فرمادے اور سرور انبیائﷺ کی غلامی کا طوق گردن سے جدا نہ کرے۔ آمین ثم آمین! ہر گز این رشتہ را خلل مرساد تابہ حشرم مہار بینی باد فصل چہارم…مرزاغلام احمد کے متعلق چند ضروری معلومات مرزاقادیانی نے جو فتنے دین میں پیدا کئے اور ضروریات دین کا جس طرح انکار کر کے قرآن مجید اور احادیث نبویہ کی تعلیم کے ساتھ تمسخر کیا اور الحاد وزندقہ کو پھیلایا ان سب باتوں کو اگر نمونہ کے طور پر بھی بیان کیا جائے تو یہ رسالہ ایک بڑی کتاب بن جائے۔ لہٰذا یہاں اس کے صرف تین اوصاف بیان کئے جاتے ہیں۔ اوّل! یہ کہ وہ بڑا کذاب تھا۔ دوم! یہ کہ اس نے انبیاء علیہم السلام کی شان میں گستاخیاں بہت کیں۔ سوم! یہ کہ اس نے نبی ورسول بلکہ افضل الانبیاء ہونے کا دعویٰ کیا۔ مرزاقادیانی کا کذاب ہونا دنیا میں ہمیشہ تمام اہل مذاہب بلکہ لامذہبوں نے بھی جھوٹ کو بدترین عیب سمجھا ہے۔ سوا غلمدیوں اور شیعوں کے کسی نے جھوٹے شخص کو نبی یا پیشوائے واجب الاطاعۃ نہیں مانا۔ مرزاقادیانی کا جھوٹا ہونا ایسا ناقابل انکار واقعہ ہے کہ خود اس کے جانثاروں کو بھی ماننا پڑا۔ چنانچہ قادیان سے ایک رسالہ شائع ہوا ہے۔ جس کا نام ’’نبی کی پہچان‘‘ ہے۔ اس میں لکھا ہے کہ مرزاقادیانی کی پیشین گوئیاں دس سے زیادہ جھوٹی ثابت نہیں ہوئیں۔ ان لوگوں کے نزدیک دس باتوں کا جھوٹ ہوجانا کوئی عیب نہیں۔ مگر افسوس کہ یہ کہنا بھی غلط ہے۔ اگر اور علمائے کرام کی تصنیفات سے قطع نظر کر کے صرف ان کتب ورسائل کو دیکھا جائے جو خانقاہ رحمانی مونگیر سے شائع ہوچکے ہیں تو دس جھوٹ کہنے والے کا جھوٹا ہونا ظاہر ہوجائے۔