احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
ہوکر بھی کسی کافر کو لڑکی نہیں دیتے۔ مگر تم احمدی کہلاکر کافر کو دیتے ہو۔‘‘ (رسالہ تقریر فضل عمرخلیفہ المسیح ثانی ۲۷؍دسمبر ۱۹۲۰ء ص۶۶) مسلم لیگ کی مخالفت ’’ہمیں یاد ہے کہ مسلمانوں کے مصلح حقیقی اور دنیا کے سچے ہادی حضرت مسیح موعود مہدی آخر الزمان علیہ السلام کے حضور میں جب اس مسلم لیگ کا ذکر آیا تو حضور (مرزاقادیانی) نے اس کی نسبت ناپسندیدگی ظاہر فرمائی تھی۔ پس کیا کوئی ایسا کام جسے خدا کا برگزیدہ مامور ناپسند فرمائے۔ مسلمانوں کے حق میں سازگار وبابرکت ہوسکتا ہے؟ ہرگز نہیں۔ اب بھی اگر مسلمانوںکو اپنے حقیقی نفع وضرر کی کچھ فکر ہے تو ایسے فضول مشاغل سے باز رہیں۔ جن کے نتائج نہ ان کو دنیا کا فائدہ دے سکتے ہیں۔ نہ دین کا۔ ہم پوچھتے ہیں کہ کئی سال سے یہ نیشنل کانگریس کی نقل ہوئی ہے۔ اس سے مسلمانوں نے کیا کچھ حاصل کیا ہے۔‘‘(اخبار الفضل قادیان ج۳ ش۷۸، مورخہ ۸؍جنوری ۱۹۱۶ئ) اکھنڈ ہندوستان ’’ممکن ہے عارضی طور پر افتراق پیدا ہو اور کچھ وقت کے لئے دونوں قومیں جدا رہیں۔ بہرحال ہم چاہتے ہیں کہ اکھنڈ ہندوستان بنے۔‘‘ (اخبار الفضل ۵؍اپریل ۱۹۴۷ئ، ج۳۵ ش۸۲) فتح بغداد اور مرزائی خوشیاں ’’فتح بغداد کے وقت ہماری فوجیں مشرق سے داخل ہوئیں۔ دیکھئے کس زمانہ میں اس فتح کی خبر دی گئی۔ ہماری گورنمنٹ برطانیہ نے جو بصرہ کی طرف چڑھائی کی اور تمام اقوام سے لوگوں کو جمع کر کے اس طرف بھیجا۔ دراصل اس کے محرک خداتعالیٰ کے وہ فرشتے تھے۔ جن کو اس گورنمنٹ کی مدد کے لئے اس نے اپنے وقت پر اتارا۔ تاکہ وہ لوگوں کے دلوں کو اس طرف مائل کر کے اس قسم کی مدد کے لئے تیار کریں۔‘‘ (الفضل قادیان ج۶ ص۹، نمبر۴۲، مورخہ ۷؍دسمبر ۱۹۱۸ئ) فلسطین ’’بیت المقدس کے داخلہ پر اس ملک (انگلستان) میں بہت خوشیاں منائی جارہی ہیں۔ میں نے ایک یہاں کے اخبار میں اس پر ایک آرٹیکل دیا ہے۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ وعدہ کی زمین ہے جو یہود کو عطاء کی گئی تھی۔ مگر نبیوں کے انکار اور بالاخر مسیح کی عداوت سے یہود کو سزا کے طور پر حکومت رومیوں کو دی گئی۔ جو بت پرست قوم تھی۔ بعد میں عیسائیوں کو ملی۔ پھر مسلمانوں کو جن کے پاس ایک لمبے عرصہ تک رہی۔ اب اگر مسلمانوں کے ہاتھ سے وہ زمین نکلی ہے تو پھر اس کا سبب تلاش کرنا چاہئے۔ کیا مسلمانوں نے کسی نبی کا انکار تو نہیں کیا؟