احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
۴… مرزا کا منکر ضروریات دین ہونا۔ ۵… ختم نبوت کی بحث۔ ۶… حیات مسیح علیہ السلام کی بحث۔ ۷… مرزائیوں کے انگریزی ترجمہ قرآن مجید کا نمونہ۔ ۸… خاتمہ میں علماء اسلام کے فتوے، مرزا اور مرزائیوں کے کفر پر نقل کئے گئے ہیں اور یہ کہ نہ ان سے مناکحت جائز ہے نہ ان کو ہماری مساجد وقبرستانوں میں کوئی حق ہے۔ ۹… اس کے بعد حکومت وقت کا ایک فیصلہ ہے۔ جس میں مرزائیوں کا خارج از اسلام ہونا اور مسلمانوں کے قبرستان سے ان کا بے دخل ہونا دکھایا گیا ہے۔ الحمدﷲ! یہ کتاب ایسی جامع ومکمل تیار ہوگئی کہ جو شخص اس کو اوّل سے آخر تک دیکھ لے مرزائیت کی پوری حقیقت سے واقف ہونے کے علاوہ بڑے سے بڑے مرزائی کو بحث میں مغلوب ومبہوت کرسکتا ہے۔ خواہ وہ قادیانی پارٹی کا ہو یا لاہوری پارٹی کا۔ جو لوگ اس کتاب سے فائدہ اٹھائیں۔ ان سے التجا ہے کہ اس کتاب کے مؤلف اور نیز ان تمام مسلمانان رنگون کے لئے بارگاہ الٰہی میں دعائے خیر کریں جن کی مساعی جمیلہ سے یہ کام ہوا اور جن کے مصارف سے یہ کتاب چھپی۔ ’’واﷲ ولینا فی الدارین وھو حسبنا رب المشرقین ورب المغربین وصلیٰ اﷲ تعالیٰ علیٰ رسولہ الثقلین سیدنا ومولانا محمد وعلیٰ اٰلہ وصحبہ الی وجود الملوین وطلوع القمرین‘‘ راقم خاکسار: احمد بزرگ عفی عنہ سورتی سملکی، مفتی جامع سورتی، شہر رنگون مقدمہ مرزا اور مرزائیت کی مختصر تاریخ حدیث شریف میں ہے کہ رسول خداﷺ نے فرمایا کہ: میرے بعد تیس دجال، کذاب، ہوںگے جو نبوت کا دعویٰ کریںگے۔ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔ (مسلم، ترمذی، ابوداؤد ج۲ ص۲۸۸) اس ارشاد نبوی کے مطابق بہت سے دجال مدعی نبوت دنیا میں پیدا ہوچکے۔ اسی سلسلہ کا ایک شخص ہمارے زمانہ میں سرزمین پنجاب سے ظاہر ہوا۔ جس کا نام مرزاغلام احمد تھا۔ پنجاب (ہندوستان) میں ضلع گورداسپور کے متعلق ایک چھوٹا سا قصبہ قادیان ہے۔ امرتسر سے شمال مشرق