احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
برطانی جماعتیں ۲۷لاکھ ۶۹ہزار ۳۵۳پونڈ ناروے، سویڈن ۷لاکھ ۸۰ہزار ۹۲۰پونڈ ہالینڈ، سوئٹزرلینڈ ۷لاکھ ۸۰ہزار ۹۲۰پونڈ جرمنی ۶ہزار ۳۹۵پونڈ میزان: ایک کروڑ ۴لاکھ ۱۴ہزار ۸۴۶پونڈ اسی طرح تمام ممالک میں تثلیث پھیلتی جاتی ہے اور یہ مرزاقادیانی کے وجود کی برکت ہے۔ احمدی دوستو! خدارا زبانی باتوں اور لچھے دار تقریروں کو چھوڑ کر دل میں سوچو کہ کیا مرزاقادیانی نے جو کام اپنا بتلایا تھا وہ کر گئے؟ مرزاقادیانی کا نامرادی اور ناکامی کی حالت میں تشریف لے جانا بہت بڑا صدمہ ہے اور اس صدمے کی وجہ سے ہم کہتے ہیں ؎ کوئی بھی کام مسیحا ترا پورا نہ ہوا نامرادی میں ہوا ہے ترا آنا جانا باب تصوف مرزا الحاد کی بنیاد جناب مرزاقادیانی فرماتے ہیں۔ ’’شرعی والہامی امور الگ الگ رہتے ہیں۔ اس لئے کشفی یا الہامی امور کو شریعت کے تابع نہیں رکھنا چاہئے۔ وحی الٰہی کا معاملہ اور ہی رنگ کا ہوتا ہے۔ اس کی ایک دو نظیریں نہیں۔ بلکہ ہزاروں نظائر موجود ہیں۔ بعض وقت ملہم کو الہام کی رو سے ایسے احکام بتلائے جاتے ہیں کہ شریعت کی رو سے ان کی بجا آوری درست نہیں ہوتی۔ مگر ملہم کا یہ فرض ہوتا ہے کہ ان کی بجا آوری میں ہمہ تن مصروف رہے۔ ورنہ گنہگار ہوگا۔ حالانکہ شریعت اسے گنہگار نہیں ٹھہراتی۔ یہ تمام باتیں من لدنا علما کے ماتحت ہوتی ہیں۔ ایک جاہل بے بصیرت بے شک اسے خلاف شریعت قرار دیے گا۔ مگر یہ اس کی اپنی جہالت وکورباطنی ہے کہ ان باتوں کو خلاف شریعت سمجھے۔ دراصل اہل باطن کے لئے وہ بھی ایک شریعت ہوتی ہے۔ جس کی بجا آوری ان پر فرض ہوتی ہے۔ ابتداء دنیا سے یہ باتیں دوش بدوش چلی آتی ہیں۔‘‘ (اخبار الحکم ج۷ ش۲۳ ص۱۵، مورخہ ۲۴؍جون ۱۹۰۳ئ، مندرجہ خزینتہ العرفان ص۵۸۲) ناظرین! کیا اچھا عارفانہ ومتصوفانہ نکتہ ہے۔ جس کو ہر ایک ملحد زندیق سامنے رکھ کر