احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
اس کے پورا ہونے کا وثوق دلایا گیا ہے کہ اس کے پورا ہونے میں کسی قسم کا تردد نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ ازالۃ الاوہام میں لکھتے ہیں کہ آخر کار انجام کار وہ لڑکی میرے نکاح میں ضرور آئے گی اور اس وعید کی نسبت لکھتے ہیں کہ اگر یہ پوری نہ ہو تو میں جھوٹا اور ہر بد سے بدتر ٹھہروںگا۔ اگر ایسے وعدہ اور وعید پورے نہ ہوں تو پھر شریعت الٰہی کے کسی بات کا اعتبار نہ رہے اور نبی کے تمام اقوال سے وثوق اٹھ جائے اس کے علاوہ یہ قاعدہ کلیہ ہے کہ شخصی وعید ضرور پوری ہوتی ہے۔ اس کا ثبوت قرآن مجید اور حدیث سے اور تمام مفسرین کے کلام سے ظاہر ہے۔ دیکھو فیصلہ آسمانی حصہ سوم۔ فقط تمت! نیا اعتراض وجواب بعض مرزائی اپنے خیر خواہوں پر یہ الزام دیتے ہیں کہ اعتراض میں مرزاقادیانی کا بعینہ قول نقل نہیں کرتے۔ لفظ کو بدلتے ہیں۔ بھائیو! تمہارے اس کہنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ تمہارے بہکنے والے اصل اعتراض کے جواب سے عاجز ہیں۔ اپنے خیر خواہوں پر کچھ الزام لگا کر کم علموں کو گمراہی پر قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ مگر وہ اپنے دل میں اس جواب کو مہمل سمجھتے ہیں۔ ورنہ ضرور اس امر کو مشتہر کرتے۔ اب مجھ سے اس کا جواب سنئے۔ ہماری جماعت نے اکثر جگہ مرزاقادیانی کے بعینہ الفاظ نقل کئے ہیں۔ آپ سامنے آئیں تو وہ مقامات کھول کر دکھادئے جائیںاور بعض مقام پر بعینہ عبارت نقل نہیں کی گئی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مرزاقادیانی کی عبارت میں بہت طوالت ہوتی ہے۔ اصل مطلب بہت کم ہوتا ہے۔ اس لئے پوری عبارت نہیں لکھی جاتی۔ اصل مطلب بیان کردیا جاتا ہے۔ بعض وقت رسالہ میں ایک جگہ پوری عبارت لکھ دی گئی ہے اور دوسری جگہ اس کا حاصل لکھا گیا ہے۔ اب یہ بتائیے کہ اس میں کیا الزام ہے۔ ہاں اگر ہمارا حوالہ غلط ہو یا مرزاقادیانی کی عبارت کا جو خلاصہ ہم نے بیان کیا ہے وہ غلط ہو اگر ایسا ہوا ہے تو ہمیں دکھائیے کہ ہم نے کیا غلطی یا بددیانتی کی ہے۔ ہم حق پرست ہیں۔ حق بات کے ماننے میں اور کہنے میں کبھی ہم کو تامل نہیں ہوسکتا۔ البتہ یہ کہتے ہیں کہ اس وقت ایک خاص امر میں بحث ہورہی ہے۔ یعنی مرزاقادیانی کے صادق یا کاذب ہونے میں اس کے ثبوت میں جو ذی علم ہماری غلطی ثابت کرے گا اس کا جواب دیںگے اور اگر ہم سے غلطی ہوگئی ہو اسے ہم بخوشی مانیںگے۔ بلکہ ان کے ممنون ہوںگے اور جنہیں علم نہیں ہے ان کے خیال میں جو غلطی معلوم ہو وہ علمائے مونگیر سے بیان کریں۔ ان کی پوری تسلیم کردی جائے گی۔ اب مقابلہ پر آئیے اور اس کا تجربہ کیجئے اور یوں عوام کے بہکانے کو ایک بات بنا کر کہہ دینا اہل حق کا کام نہیں ہے۔