احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
حیات مسیح علیہ السلام کی بحث اس بحث میں بھی مرزائیوں نے عجب خبط کیا ہے اور طرح طرح سے لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں اور آخر میں کفر والحاد کی باتیں بکنے لگتے ہیں۔ نمونہ کے طور پر ان کے چند خرافات درج ذیل ہیں۔ مرزائیوں کے عقلی دلائل وفات مسیح پر مرزائی دلیل نمبر:۱ مسیح علیہ السلام اگر زندہ آسمان پر اٹھا لئے گئے تو وہ کھاتے پیتے کیا ہیں۔ اگر کہو کچھ نہیں تو آیت قرآنی کے خلاف ہے۔ قولہ تعالیٰ: ’’وما جعلناہم جسداً الا یا کلون الطعام‘‘ یعنی ہم نے انسانوں کا ایسا جسم نہیں بنایا کہ وہ کھانا نہ کھائیں اور اگر کہو کہ وہ کھاتے ہیں تو کھانا وہاں کہاں؟ اور بالفرض ہوبھی تو جب کھانا کھائیںگے تو پیشاب پاخانہ کی حاجت لازم۔ پیشاب پاخانہ کے لئے کس مقام پر جاتے ہیں؟ جواب اﷲتعالیٰ خلاف عادت کرنے پر قادر ہے اور خلاف عادت ہی کو معجزہ کہتے ہیں۔ پس یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مسیح علیہ السلام آسمان پر کچھ نہ کھائیں۔ آیت قرآنی میں جو بیان ہے وہ ایک عام عادت کا بیان ہے۔ خدا نے خلاف عادت عامہ بغیر باپ کے پیدا کیا اور خلاف عادت عامہ زندہ آسمان پر اٹھالیا۔ اسی طرح خلاف عادت ان کو بغیر کھائے زندہ رکھا۔ خود قرآن مجید میں اصحاب کہف کا تین سو برس تک بغیر کھائے پیئے ایک غار میں سوتے رہنا مذکور ہے۔ قولہ تعالیٰ: ’’ولبثوا فی کہفہم ثلث مائۃ سنین وازدادو تسعاً‘‘ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کھاتے ہوں، جنت کی غذائیں ان کو ملتی ہوں، جن میں پاخانہ پیشاب کی حاجت نہیں ہوتی۔ مرزاقادیانی نے اصحاب کہف کے واقعہ کا جو جواب دیا ہو مجھے علم نہیں۔ مگر آخری بات کا جواب یہ دیا ہے کہ جنت کا اور حشر جسمانی کا انکار کردیا۔ جیسا کہ ہم اوپر لکھ آئے ہیں۔ حالانکہ یہ انکار کفر صریح ہے۔مرزائی دلیل نمبر:۲ مسیح علیہ السلام کا اتنے دنوں تک زندہ رہنا خلاف عقل ہے۔