احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
نوٹس مسٹر کمال الدین صاحب بی۔اے، ایل۔ایل۔بی! واضح ہو کہ بہت کچھ تحقیق وتفتیش کے بعد ہم اس نتیجہ پر پہنچ گئے اور ہمیں اس وقت اس میں کچھ بھی شک وشبہ نہیں ہے کہ آپ کے عقائد، اسلام کے بالکل خلاف ہیں اور آپ اسلام سے خارج ہیں۔ اس لئے آپ کو مسلمانوں کی طرف سے تبلیغ اسلام کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ نہ آپ مسلمانوں کے جائز سفیر کہلا سکتے ہیں۔ اصول اسلام مسلمانوں کو یہ اجازت نہیں دیتے کہ آپ کی مالی یا جانی کسی قسم کی امداد کریں۔ اگر آپ کو اس نتیجہ میں کچھ کلام ہے اور اپنے آپ کو اہل اسلام کا جائز سفیر ثابت کرسکتے ہیں تو باقاعدہ تقریری مناظرہ کے لئے بتاریخ ۱۹؍ستمبر ۱۹۲۰ء بروز اتوار مدرسہ راندیریہ نمبر ۱۴مغل اسٹریٹ میں بوقت ۹؍بجے صبح تشریف لاکر مناظرہ کرلیں۔ فقط! جمعیت العلماء نمبر ۳۶، مغل اسٹریٹ رنگون اس کے بعد ۱۹؍ستمبر کو ایک جلسہ مدرسہ محمدیہ راند یریہ ہال میں ہوا اور اس جلسہ کی طرف سے حسب ذیل تحریر بنام جناب سرجمال صاحب (جن کے گھر خواجہ صاحب مقیم تھے) بھیجی گئی۔ خط بنام سرجمال صاحب رئیس رنگون مہربان عالی شان جناب آنریبل سرعبدالکریم بن حاجی عبدالشکور جمال صاحب سی۔آئی۔ای رنگون۔ آپ کی خدمت میں ہم حسب ذیل صاحبان کی عرض ہے کہ عالی جناب خواجہ کمال الدین صاحب بی اے، ایل ایل بی رنگون میں تشریف لائے ہیں اور آپ کے مہمان ہیں۔ انہوں نے (لاہوری گروپ کا سرغنہ اور مرزاقادیانی کا مرید خاص ہونے کے باوجود) اپنے لیکچروں میں کہا کہ میں سنی حنفی ہوں۔ اس وجہ سے یہاںکے لوگوں میں وسوسہ ہوگیا ہے۔ ہم نے سنی جماعت کے علماء سے دریافت کیا اور باہر یعنی ہندوستان کے سنی علماء کرام سے بھی دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ یہاں کے لوگوں کو جو وسوسہ ہوا تھا اس میں کمی نہیں ہوئی۔ اس لئے اور زیادہ گڑ بڑی ہوئی ہے۔ آپ دانا وبینا ہو اور سب باتوں کو سمجھنے والے ہو۔ قوم میں اتفاق کرانے میں آپ کا کمال ہے اور عام طور سے سب کو معلوم ہے کہ ایسے کاموں میں آپ کی بہت کوششیں ہیں۔ مگر اب اپنی ہی قوم میں یہ مرض پھیل گیا ہے۔ اس کو دور کرنا چاہئے۔ اس لئے اپنی قوم کے لیڈروں کا فرض ہے کہ اس بات کو طے کریں اور سب مسلمانوں کو جمع کر کے سنی جماعت کے علماء کرام کو اور خواجہ