احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
نکاح کا الہام تھا اور نکاح نہیں ہوا (مولوی محمد علی ایم۔اے امیر جماعت احمدیہ لاہور کا قول) شہد شاہد من اہلہا مولوی محمد علی صاحب لاہوری احمدی جماعت کی ایک شاخ کے امیر ہیں۔ آپ اس پیش گوئی کی نسبت جورائے رکھتے ہیں۔ وہ قابل دید وشنید ہے۔ آپ فرماتے ہیں۔ ’’یہ سچ ہے کہ مرزاقادیانی نے کہا تھا کہ نکاح ہوگا اور یہ بھی سچ ہے کہ نہیں ہوا۔‘‘ (اخبار پیغام صلح لاہور ۱۶؍جنوری ۱۹۲۱ئ) دوسری پیش گوئی داماد احمد بیگ سلطان خاوند محمدی بیگم کی موت کے متعلق جناب مرزاقادیانی اس کے متعلق فرماتے ہیں۔ ’’میں باربار کہتا ہوں کہ نفس پیش گوئی داماد احمد بیگ (سلطان محمد) کی تقدیر مبرم (ان ٹل) ہے۔ اس کی انتظار کرو اور اگر میں جھوٹا ہوں تو یہ پیش گوئی پوری نہ ہوگی اور میری موت آجائے گی۔‘‘ (انجام آتھم ص۳۱، خزائن ج۱۱ ص۳۱) اس میں مرزاقادیانی صاف فرمارہے ہیں کہ اگر سلطان محمد کی موت کی پیش گوئی جس کی میعاد اگست ۱۸۹۴ء تک ہے۔ کمامر پوری نہ ہوئی۔ یعنی وہ اس میعاد کے اندر نہ مرا۔ تو میں جھوٹا ہوں۔ پھر کیا ہوا؟ مرزاقادیانی انتقال فرماگئے اور سلطان محمد اب تک زندہ ہے۔ اب ہم ایک آخری فیصلہ سناتے ہیں۔ جو مرزاسلطان محمد (رقیب خاص) کے نہ مرنے کی صورت میں مرزاقادیانی نے اپنے حق میںکیا ہوا ہے۔ رسالہ ضمیمہ انجام آتھم میں اس پیش گوئی پر بحث کرتے ہوئے اس کے دوجز قرار دئیے ہیں۔ ایک مرزااحمد بیگ والد منکوحہ کی موت، دوسرا سلطان محمد کی موت اس دوسرے جزو کی بابت فرماتے ہیں۔ ’’یاد رکھو کہ اس پیش گوئی کی دوسری جزو پوری نہ ہوئی تو میں ہر ایک بد سے بدتر ٹھہروںگا۔ اے احمقو! یہ انسان کا افتراء نہیں نہ کسی خبیث مفتری کا کاروبار ہے۔ یقینا سمجھو کہ یہ خدا کا سچا وعدہ ہے۔ وہی خدا جس کی باتیں نہیں ٹلتیں۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۴، خزائن ج۱۱ ص۳۳۸) بالکل ٹھیک ہے خدا کی باتیں نہیں ٹلتیں اور جو ٹل جائیں وہ خدا کی باتیں نہیں۔ ’’امنا وصدقنا‘‘