احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
اہل بیت اطہار واولیاء کرام اور علماء عظام کی تحقیر ۷… تمام اولیاء امت اور علماء ورثتہ الانبیاء کی نسبت (اعجاز احمدی ص۶۹، خزائن ج۱۹ ص۱۸۱) میں مرزاقادیانی کہتے ہیں ؎ تکدر ماء السابقین وعیننا الیٰ آخر الایام لا تتکدر پہلے جتنے گذر گئے ان کا پانی میلا اور مکدر ہوگیا اور ہمارا پانی آخر زمانہ تک مکدر نہیں ہوگا۔ جس عربی شعر کا یہ ترجمہ ہے وہ ایسا عام ہے کہ تمام انبیاء اور اولیاء کو شامل ہے۔ یعنی ہم سے پہلے جتنے انبیاء کرام گذرے ان کا پانی مکدر ہوگیا۔ ان کی شریعت میلی ہوگئی۔ عمل کرنے کے لائق نہ رہی۔ مرزاقادیانی جو شریعت بیان کریں وہ صاف ہے اور قیامت تک صاف رہے گی اور اولیاء کرام جن میں تمام صحابہ کبار اور آل اطہار داخل ہیں۔ سب ہی کی عظمت وشان مرزا کے مقابلے میں جاتی رہی۔ مرزاقادیانی کی عظمت قیامت تک نہیں جائے گی۔ اب آپ ملاحظہ فرمائیں۔ ان تعلیوں کی کچھ انتہاء ہے۔ اس کے بعد خاص امام حسینؓ کی نسبت مرزاقادیانی کے کلمات گستاخانہ اور بے ادبانہ (جس کے اعادہ کرنے سے قلم لرزتا ہے) اگرچہ نقل کفر کفر نباشد اس کے عربی اشعار ملاحظہ ہوں ؎ وقالوا علیٰ الحسنین فضل نفسہ اقول نعم واﷲ ربی سیظہر مطلب یہ ہے لوگ کہتے ہیں کہ تم اپنے آپ کو امام حسن اور حسین پر فضیلت دیتے ہو۔ میں کہتا ہوں کہ ہاں خدا کی قسم میرا خدا عنقریب ظاہر کر دے گا ؎ واﷲ لیس فیہ منی زیادۃ وعندی شہادات من اﷲ فانظروا خدا کی قسم حسین میں کوئی بزرگی مجھ سے زیادہ نہیں۔ بلکہ میرے پاس خدا کی شہادتیں ہیں جو حسین کے پاس نہیں ؎ اتحسبہ اتقی الرجال وخیرہم فماذ الکم من خیرہ یا معذر اس شعر میں غور کرو کیا تو تمام دنیا سے اسے زیادہ پرہیزگار سمجھتا ہے۔ یعنی تیرا سمجھنا غلط ہے۔ اسے مبالغہ کرنے والے بھلا یہ تو بتلا کہ تجھے دینی فائدہ اس سے یعنی حسین سے کیا پہنچا ہے۔