احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
ہم وطنو! آفتاب اور ستارے اﷲتعالیٰ کی مخلوق ہیں۔ ان کو کسی آدمی کی پیدائش یا موت وغیرہ سے گہن نہیں لگتا۔ (اپالوجی فار محمد اینڈ قرآن ص۴۰، اردو ترجمہ مصنفہ مسٹر جان ڈیون پورٹ) پس ثابت ہوا چاند وسورج گرہن کو کسی کی پیدائش یا وفات یا صداقت وغیرہ کی دلیل ماننا کم عقیدہ اور جاہلوں کا شیوہ ہے۔ یہ حدیث نبوی نہیں ہے بلکہ محمد بن علی کا قول ہے۔ جیسا کہ اس کی سند سے ثابت ہے۔ ’’حدثنا ابو سعید الاصطخری ثنا محمد بن عبداﷲ بن نوفل ثناء عبیدبن بعیش ثنا یونس بن بکیر عن عمرو بن شمر بن جابر عن محمد بن علی قال ان اللمہدینا (سنن دارقطنی ص۳۸۸)‘‘ مرزاقادیانی کی غلط پیش گوئیاں ۱… ’’فلا تحسبن اﷲ مخلف وعدہ رسولہ ان اﷲ عزیز ذوا انتقام (ابراہیم)‘‘ {ہرگز گمان مت کرو کہ اﷲتعالیٰ اپنے رسولوں سے کئے ہوئے وعدہ کا خلاف کرے گا۔ بے شک اﷲتعالیٰ غالب منتقم ہے۔} ۲… ’’ممکن نہیں کہ نبیوں کی پیش گوئیاں ٹل جائیں۔‘‘ (کشتی نوح ص۵، خزائن ج۱۹ ص۵) ۳… ’’کسی انسان کا اپنی پیش گوئی میں جھوٹا نکلنا خود تمام رسوائیوں سے بڑھ کر رسوائی ہے۔‘‘ (تریاق القلوب ص۲۶۸، خزائن ج۱۵ ص۳۸۲) ۴… ’’ہمارا صدق یا کذب جانچنے کو ہماری پیش گوئی سے بڑھ کر اور کوئی محک امتحان نہیں۔‘‘ (آئینہ کمالات ص۲۸۰، خزائن ج۵ ص۲۸۸) پیش گوئی محمدی بیگم منکوحہ آسمانی مرزاقادیانی کے قریبی رشتہ داروں میں سے ایک صاحب مرزا احمد بیگ ہوشیار پوری بھی تھے۔ ایک دفعہ کسی ضروری کام کے لئے ان کو مرزاقادیانی کے پاس آنا پڑا۔ مرزاقادیانی نے موقع مناسب جان کر اس وقت استخارہ وغیرہ کا بہانہ کر کے ٹال دیا۔ اگر کچھ دن بعد اس سلوک کا معاوضہ اس کی دختر کلاں کا رشتہ الہامی طور پر طلب کیا۔ مگر اس خلاف تہذیب مطالبہ کا الٹا اثر پڑا اور اس نے صاف انکار کردیا۔ ادھر مرزاقادیانی کے ٹیچی اور خیراتی فرشتوں کو بھی غصہ آگیا اور جھٹ یہ الہام جڑا۔ ’’یہ لوگ مجھ کو میرے دعویٰ الہام میں مکار اور دروغگو جانتے تھے۔ کئی دفعہ ان کے لئے دعاء کی گئی۔ دعاء قبول ہوکر خدا نے یہ تقریب پیدا کی کہ والد اس دختر کا ایک ضروری کام کے لئے ہماری طرف ملتجی ہوا۔ قریب تھا کہ ہم (اس کی درخواست پر) دستخط کردیتے۔ لیکن خیال