احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
تاکہ یہ مصیبت کے دن ٹل جائیں۔ اگر وفادار ہو تو دیرنہ لگاؤ۔ اٹھو اور اپنے خونوں سے اس باغ کے درخت کو سیراب کرو۔ آسمانی باغ کنوؤں کے پانیوں سے نہیں بلکہ مومنوں کے خون سے سینچے جاتے ہیں۔‘‘ تبلیغی ٹریکٹ نمبر۴، مذکورہ بالا عبارات میں مرزاقادیانی اور ان کے خلیفہ ثانی مرزابشیرالدین محمود نے ساڑھے تیرہ سو سال کے متفقہ مسائل کو منسوخ فرماکر اس امر کی کامل تصدیق فرمادی ہے کہ مرزاقادیانی کا دعویٰ تشریعی نبوت کا ہے۔ غیر تشریعی کا نہیں۔ جیسا کہ ناظر دعوت وتبلیغ قادیان نے ناواقف لوگوں کو دھوکہ دے کر گمراہ کرنے کی ناکام کوشش فرمائی ہے۔ ورنہ اپنے منکر کو کافر اور اسلام کے مذکورہ بالا متفقہ مسائل پر خط تنسیخ کھینچنے کے کیا معنی۔ کیا ناظر دعوت وتبلیغ قادیان اور ان کے اذناب وانیاب کو ان تصریحات کے باوجود یہ کہنے کا حق حاصل ہے کہ مرزاقادیانی تشریعی نبی نہ تھے۔ کیا اب بھی بزرگان ملت کے ان اقوال کے مطابق جنہیں ناظر موصوف نے اپنا دعویٰ ثابت کرنے کے لئے پمفلٹ میں شائع فرمایا ہے۔ مرزاقادیانی کافر نہیں ہیں؟ آپؐ کے بعد ہر مدعی نبوت کافر ہے دوسرے برادران اسلام پر ہم اس امر کو بھی واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ تمام اسلامی فرقے کتاب اﷲ سنت رسول اﷲﷺ اور اجماع امت کے مطابق اس امر پر متفق ہیں کہ آپ خاتم النبیین یعنی آخری نبی ہیں۔ اس کے خلاف دعویٰ کرنے والا کافر ہے اور اس پر اصرار کرنے والا واجب القتل ہے۔ جیسا کہ روح المعانی میں ہے۔ ’’وکون صلی اﷲ علیہ وسلم خاتم النبیین مما نطقت بہ الکتب وصدعت بہ السنۃ واجمعت بہ الامۃ فیکفر مدعی خلافہ ویقتل ان اصر‘‘ (روح المعانی ج۷ ص۶۵) حضورﷺ کے آخری نبی ہونے پر (نہ صرف قرآن کریم بلکہ) تمام آسمانی کتابیں ناطق ہیں اور احادیث نبویہ نے نہایت وضاحت سے اس مسئلہ کو بیان کردیا ہے اور تمام امت نے اس پر اجماع اور اتفاق کیا ہے۔ اس لئے اس کے خلاف دعویٰ کرنے والا کافر ہے اور اگر اصرار کرے تو واجب القتل ہے۔ خلاصہ الفتاویٰ اور فصول عمادی میں ہے۔ ’’ولوادعی رجل النبوۃ وطلب رجل المعجزۃ قال بعضہم یکفر وقال بعضہم ان کان غرضہ اظہار عجزہ واقتضاہہ لا یکفر‘‘ (خلاصہ ج۳ ص۳۸۶، فصول ص۱۳۰۰) آپؐ کے بعد اگر کسی شخص نے نبوت کا دعویٰ کیا اور کسی مسلمان نے اس سے معجزہ طلب کیا تو بعض ائمہ نے کہا یہ معجزہ طلب کرنے والا بھی مطلقاً کافر ہے۔ (مدعی تو آپؐ کے بعد دعویٰ