احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
قادیانی اسلام کے دو حصے ’’میں سچ سچ کہتا ہوں کہ محسن کی بدخواہی کرنا ایک حرامی اور بدکار آدمی کا کام ہے۔ سو میرا مذہب جس کو میں باربار ظاہر کرتا ہوں یہی ہے کہ اسلام کے دو حصے ہیں۔ ایک یہ کہ خداتعالیٰ کی اطاعت کرے۔ دوسرے اس سلطنت کی جس نے امن قائم کیا ہے۔ سو وہ سلطنت حکومت برطانیہ ہے۔ اگر ہم گورنمنٹ برطانیہ سے سرکشی کریں توگویا اسلام اور خدا اور رسول سے سرکشی کرتے ہیں۔ اس محسن گورنمنٹ کا مجھ پر سب سے زیادہ شکر واجب ہے۔ کیونکہ یہ میرے اعلیٰ مقاصد جو جناب قیصر ہند کی حکومت کے سایہ کے نیچے انجام پذیر ہورہے ہیں۔ ہرگز ممکن نہ تھا کہ وہ کس اور گورنمنٹ کے زیرسایہ انجام پذیر ہوسکتے۔ اگرچہ وہ کوئی اسلامی گورنمنٹ ہی ہوتی۔‘‘ (تحفہ قیصریہ ص۲۴، خزائن ج۱۲ ص۳۱) ملا کو جو ہے ہند میں سجدے کی اجازت ناداں یہ سمجھتا ہے کہ اسلام ہے آزاد جہاد فی سبیل اﷲ دین اسلام میں جس طرح نماز، روزہ اور زکوٰۃ کو ضروری اور لازمی قرار دیاگیا ہے۔ اسی طرح مسلمانوں کو دین اور جان ومال کی حفاظت کے لئے جہاد فی سبیل اﷲ بھی عین فرض ہے۔ بلکہ بعض مواع پر تو تمام فرائض سے افضل قرار دیا ہے۔ مگر چودھویں صدی کے مدعی نبوت نے انگریزوں کی دلجوئی کے لئے جہاد کو حرام اور موقوف کہہ دیا ہے۔ لہٰذا اس سلسلہ میں ہم ناظرین کے روبرو ایک طرف اسلامی عقائد اور دوسری طرف مرزائی عقائد لکھ کر پوری حقیقت سے آگاہ کرتے ہیں۔ جہاد کے متعلق اسلامی عقائد ۱… ’’کتب علیکم القتال (بقر)‘‘ {(اے مسلمانو) تم پر جہاد فرض کردیا گیا ہے۔} ۲… ’’یایہا النبی حرض المؤمنین علی القتال ان یکن منکم عشرون صابرون یغلبوا مائتین وان یکن منکم مائۃ یغلبوا الفا من الذین کفروا بانہم قوم لا یفقہون (انفال)‘‘ {اے نبی شوق دلا مسلمانوں کو جہاد کا۔ اگر ہوویں تم میں سے بیس ثابت قدم غلالب آویں گے دو صد پر اور اگر ہوویں تم میں سے سو ثابت قدم غالب آویں گے ہزار پر۔ ان لوگوں سے کہ کافر ہوئے۔ سبب اس کے وہ قوم ہیں کہ نہیں سمجھتے۔} ۳… ’’ان اﷲ اشتریٰ من المؤمنین انفسہم واموالہم بان لہم الجنۃ