احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
سے سننا چاہتے ہیں تو کسی لیکچر کے بعد میں اس چٹھی کو پڑھ دوںگا اور اسی لئے یہ چٹھی میں نے خود پڑھ کر سنادی ہے۔ خدا سے ڈرو۔ اسلام کی رہی سہی حیثیت کو ان فرقہ بندیوں کے باعث تباہ نہ کرو۔ اب ہمارے پاس کیا رہ گیا ہے۔ سلطنت، طاقت، شوکت سب چلی گئی۔ صرف علمی طور سے اور دلائل کے ساتھ ہم آج اسلام کی حقانیت دوسرں پر ظاہر کرسکتے ہیں۔ سوائے اس کے ہمارے پلے اور کیا رہ گیا۔ کیا آپ لوگ اس کام سے بھی ہمیں روکنا چاہتے ہیں۔ چاہئے تھا کہ آپ لوگ اور ایسے ہی یہ مولوی صاحبان مجھے غیر مسلموں کے مقابل میں اصول اسلام پیش کرنے میں امداد دیتے۔ کیا آپ اس سے انکار کرسکتے ہیں کہ میرے یہاں کے لیکچروں نے یہاں کے بعض انگریزی خواں مسلمانوں کو بے دینی سے بچایا اور ایک طرح انہیں از سرنو مسلمان کیا۔ بدھ مذہب والوں اور ہندوؤں کو اسلام کے قریب کیا۔ ان کے دلوں میں اسلام کی عظمت پیدا کی۔ یہی کام علماء کا ہونا چاہئے تھا جو انہوں نے چھوڑ دیا اور فرقی مباحثات میں پڑ گئے۔ میں جس دن سے یہاں آیا ہوں مختلف قسم کے شکوک، مسلمان لوگ میرے پاس لے کر آئے۔ انہیں شکوک کے دفعیہ میں میں نے بعض لیکچر دئیے۔ ایک خط میرے پاس ابھی آیا ہے جس میں چند اور سوال کا جواب مجھ سے طلب ہوا ہے۔ میں ان کا ترجمہ ذیل میں آپ کو لکھ دیتا ہوں۔ اگر کسی کو کچھ بھی غیرت اسلام ہے تو کیوں میرے ساتھ اس معاملہ میں امداد نہیں کرتا۔ اگر آپ کو محبت اسلام ہے تو جو روپیہ کسی ایک مولوی صاحب کو لکھنؤ سے بلانے میں خرچ ہوا ہے وہ بھی نفع بخش ہوجائے گا۔ آپ ان سوالات کو ان علماء کی خدمت میں پیش کردیں۔ وہ پبلک جلسہ میں اس کاجواب دے دیں اور اس کا جواب اگر انگریزی میں ہی دینا ہو۔ کیونکہ شاید سائل اردو نہیں سمجھتا اور چٹھی بھی انگریزی میں ہے تو ان علماء سے جواب لکھا کر مجھے بھیج دیں میں مشکور ہوںگا۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہو جائے گا کہ کہاں تک آپ مسلمانوں کو آنحضرتﷺ اور قرآن سے محبت ہے یا کہاں تک لوگ دو ۱؎ مولویوں کو آپس میں لڑا کر یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ کون جیتا اور کون ہارا۔ اب میں ان سوالات کا خلاصہ لکھ دیتا ہوں جن کے جواب میں آپ کو اگر کچھ بھی غیرت اسلام ہے تو میری مدد کریں۔ وہ یہ ہے۔ باگلے صاحب کے سوالات ۱… جس صورت میں قرآن بعض مذاہب دیگراں کا خدا کی طرف سے آنا تسلیم کرتا ہے اور کہتا ہے کہ ہر قوم کو نبی دیا گیا پھر کہتا ہے نبی قوم کی زبان میں آتا ہے اور یہ بھی فرماتا ۱؎ خدا کی قدر خواجہ صاحب اپنے کو بھی مولوی سمجھتے ہیں۔