احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
بنظر تحقیق اور حق پسندی کون سے خیالات لائق قبول ہیں اور اس پر بھی نظر کریں کہ ایک ہی شخص کے دو قسم کے خیالات ہیں۔ پھر ایک شائع کیا گیا اور دوسرے پر پردہ ڈالا گیا۔ اس کی کیا وجہ ہے۔ نقل خط مورخۂ ۱۰؍اکتوبر نوشتہ ماسٹر عبدالمجید صاحب بنام مولانا مولوی عصمت اﷲ صاحب مدرس سوپول ۱۰؍اکتوبر، کلکتہ، حضرت مرزاقادیانی کی بعض تحریر، بعض خواب، بعض الہام وغیرہ وغیرہ کے متعلق شبہات ہوتے ہیں۔ اس کو سوالوں کے طرز پر لکھوںگا۔ امید ہے کہ ہمارے دوست میری تشفی کے قابل جواب دیںگے۔ کیونکہ ہرحیثیت سے وہ ہم سے بہت زیادہ قابل ہیں۔ غرض وہ خط احمدی نقطہ خیال سے ہمارے تاریک پہلو کو ظاہر کرے گا۔ اس خط کا ایک مسودہ تو ضرور اپنے پاس رکھوںگا اور عندالملاقات حضور کو دکھلاؤںگا۔ لیکن اگر ہمت نے یاری کی تو ممکن ہے کہ ایک نقل بھی روانہ کروں۔ وہ خط کیا ہوگا اس کا مضمون کس طرز کا ہوگا۔ نمونتہً ۱؎ کچھ نیچے درج کرتا ہوں۔ نمبر:۱… مرزاقادیانی کا الہام ہے۔ ’’اریک زلزلۃ الساعۃ‘‘ یعنی میں تجھ کو قیامت خیز زلزلہ دکھاؤںگا۔ (البشریٰ ج۲ ص۱۱۱) اب سوال یہ ہے کہ اس زلزلے کو آپ کی زندگی میں آنا چاہئے یا نہیں؟ اگر الہام پانے والے کے لئے دیکھنا ضرور نہیں ہے بلکہ اس کی زندگی کے بعد اس کے جانشین کا ایسے زلزلہ کو مشاہدہ کرنا الہام کو سچا کرتا ہے تو اس کی مثال قرآن مجید سے لانا چاہئے۔ اگر الہام پانے والے ہی کو دیکھنا ۱؎ لفظ نمونتہً پر خوب نظر رہے۔ اس لفظ سے بخوبی واضح ہے کہ جس خط میں ماسٹر صاحب نے اعتراضات لکھے ہیں۔ وہ طویل خط ہے اور بہت اعتراضات اس میں لکھے ہیں۔ اب بالکل حق پوشی اور ناواقفوں کی کامل بدخواہی ہے کہ ماسٹر صاحب متردد ہوں اور دو قسم کے خیالات مرزاقادیانی کے نسبت رکھتے ہوں اور صرف ایک قسم کے خیالات مشتہر کئے جائیں جو مرزاقادیانی اور ان کی جماعت کے مفید ہیں اور عوام اس سے متأثر ہوں اور وہ خیالات جو ان کے مضر ہیں پوشیدہ رکھے جائیں۔ صداقت اور دیانت اور خیرخواہی کا یہ تقاضا تھا کہ دونوں قسم کے خیالات کو مشتہر کیا ہوتا۔ تاکہ ہر ایک منصف بطور خود فیصلہ کر لیتا۔ اب ماسٹر صاحب خوف خدا کو دل میں لاکر غور کریں۔ کہ اگر وہ خیالات عند اﷲ سچے ہیں جن کو انہوں نے پوشیدہ رکھا تو ضرور گنہگار ہوئے اور حق پوشی کے جرم میں مواخذہ اخروی کے ضرور مستحق ٹھہرے اور جو ناواقف مشتہرہ باطل خیالات سے متأثر ہوگا۔ اس کا گناہ بھی ماسٹر صاحب پر ضرور ہوگا۔ اس پر غور کیجئے میں نہایت خیر خواہی سے کہتا ہوں۔