احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
الجواب مسند احمد میں یہ حدیث مرفوع ہے۔ پس اسے حدیث نبوی نہ کہنا جہالت ہے۔ مسند احمد میں یہ حدیث دوسرے طریق سے مروی ہے۔ جس میں یہ دونوں راوی نہیں ہیں۔ محدثین کے نزدیک یہ دونوں راوی بھی نہایت بلند پایہ ہیں۔ ملاحظہ ہو: ۱… محمد ابن بشار البصری بندار: اس راوی کی مفصل بحث پہلے گذر چکی ہے۔ ۲… یزید بن ہارون: یہ تو بہت بڑے بزرگ ہوئے ہیں۔ اس راوی کے متعلق یحییٰ ابن معین نے یہ ہرگز نہیں کہا کہ یزید بن ہارون اصحاب حدیث میں سے نہ تھا۔ بلکہ دوسرے شخص (ابن ابی خیثمہ) نے یحییٰ بن معین کی طرف منسوب کیا۔ جیسا کہ: ’’قال وسمعت یحییٰ ابن معین‘‘ (تہذیب التہذیب ج۱۱ ص۳۶۸) کا لفظ بتلارہا ہے۔ یحییٰ ابن معین نے تو اس راوی کو ثقہ لکھا ہے۔ جیسا کہ ذیل میں آئے گا۔ محدثین کے نزدیک اس راوی کا مقام ’’قال ابوطالب عن احمد کان حافظ للحدیث صحیح الحدیث وقال ابن مدینی ھو من ثقات وقال ابن معین ثقۃ وقل العجلی ثقۃ ثبت فی الحدیث وقال ابو حاتم ثقۃ امام صدوق لاتسئل عن مثلہ وقال عمر بن عون عن ہشیم ما بالبصریین مثل یزید وقال الفضل ابن زیاد قیل لاحمد یزید بن ہارون لہ فقہ قال نعم ما کان افطنہ واذ کاہ وافہمہ‘‘ (تہذیب التہذیب ج۱۱ ص۳۶۷،۳۶۸) کہا ابوطالب نے کہ سنا احمد سے کہ حافظ حدیث تھا اور صحیح تھا حدیث میں۔ کہا ابن مدینی نے کہ ثقہ راویوںمیں سے تھا۔ کہا ابن معین نے ثقہ تھا اور کہا عجلی نے ثقہ اور مضبوط تھا حدیث میں۔ کہا ابو حاتم نے ثقہ اور سچا امام تھا۔ اس جیسوں سے سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور کہا عمر بن عون نے سنا اس نے ہشیم سے کہ بصریوں میں یزید بن ہارون کی مثل کوئی نہ تھا اور کہا فضل بن زیاد نے کہ امام احمد سے پوچھا گیا کہ کیا یزید بن ہارون فقیہہ تھا؟ تو جواب دیا کہ ہاں اور نہیں تھا اس جیسا کوئی سمجھ دار ذکی اور فہیم۔ تردید دلائل وفات مسیح ۱… ’’وما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل‘‘ محمد ایک رسول ہیں۔ ان سے پہلے کے رسول گزر گئے فوت ہوگئے۔ (مرزائی پاکٹ بک ص۳۳۵)