احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
۔ ’’وان عیسیٰ یأتی علیہ النفنائ‘‘ اور عیسیٰ علیہ السلام پر موت آئے گی۔ انہوں نے کہا ہاں تو آپؐ نے فرمایا کیا تم نہیں جانتے کہ ہمارا رب ہر ایک چیز کی حفاظت کرتا ہے اور رزق دیتا ہے۔ انہوں نے کہا ہاں۔ تو آپؐ نے فرمایا کہ عیسیٰ علیہ السلام کا اختیار ان میں سے کسی پر ہے۔ انہوں نے کہا نہیں۔ آپؐ نے فرمایا کہ تم نہیں جانتے کہ اﷲتعالیٰ پر زمین وآسمان میں کوئی چیز مخفی نہیں۔ انہوں نے کہا بے شک۔ تو آپؐ نے فرمایا کہ کیا عیسیٰ علیہ السلام بھی اس میں سے کچھ جانتے ہیں۔ سوائے اس کے جو اﷲ نے ان کو بتادیا۔ انہوں نے کہا نہیں آپؐ نے فرمایا۔ پس ہمارے رب نے عیسیٰ علیہ السلام کی صورت ان کی والدہ کے رحم میں جیسی چاہی بنادی۔ یعنی بلاباپ پیدا ہونے سے انکار، خدا یا خدا کا بیٹا ہونالازم نہیں آتا۔ آپؐ نے فرمایا کیا تم نہیں جانتے کہ پروردگار عالم نہ کھاتا ہے نہ پیتا ہے، نہ پیشاب پاخانہ وغیرہ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا بے شک۔ تو آپؐ نے فرمایا کیا تمہیں علم نہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ کو عیسیٰ علیہ السلام کا حمل ہوا۔ جیسا کہ عورت کو حمل ہوتا ہے۔ پھر اس نے عیسیٰ کو جنا۔ جس طرح عورت اپنے بچے کو جنتی ہے۔ پھر عیسیٰ علیہ السلام کو غذا دی گئی۔ جس طرح عورت اپنے بچے کو غذا دیتی ہے۔ پھر عیسیٰ علیہ السلام کھانا بھی کھاتے تھے اور پانی بھی پیتے تھے اور پیشاب پاخانہ بھی کرتے تھے۔ انہوں نے کہا بے شک۔ تو آپؐ نے فرمایا پھر یہ تمہارا دعویٰ (عیسیٰ علیہ السلام کے خدا یا خدا کا بیٹا ہونے کا) کس طرح صحیح ہوسکتا ہے۔ (درمنثور ج۲ ص۳) کیونکہ بیٹا باپ کے مشابہ ہوتا ہے اور عیسیٰ علیہ السلام میں خدا کی کوئی صفت بھی نہیں۔ پھر خدا کا بیٹا کیسا؟ دیکھئے! اس مناظرہ میں آنحضرتﷺ نے عیسائیوں کے دعویٰ الوہیت مسیح وابن اﷲ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا ہے اور کیسی جامع مانع تقریر ہے۔ مرزاقادیانی کی طرح گالیاں نہیں دیں اور نہ لمبی چوڑی تقریر کی ہے۔ بلکہ ہر ایک لفظ گوہر نایاب ہے۔ باب دعاوی مرزا مرزاقادیانی فرماتے ہیں۔ ۱… انبیاء گرچہ بودہ اند بسے من بعرفاں نہ کمترم زکسے