احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
جمیع برادران اسلام خصوصاً تاجران رنگون سے گزارش خدا کے لئے غور سے پڑھو! اے برادران اسلام! اے ہمدردان ملت! کیا آپ لوگوں کو معلوم نہیں کہ دنیا میں کس قدر مذاہب ہیں اور وہ کیا کر رہے ہیں۔ یقینا آپ کو یہ سب کچھ معلوم ہے۔ خود آپ کے شہر رنگون میں قریب سو مذہب کے موجود ہیں اور ان مذہبوں کے ماننے والے اپنے اپنے مذہب کی اشاعت وحمایت میں سرگرم ہیں اور کوئی طریقہ کوشش کا ایسا نہیں جو ان سے چھوٹ جاتا ہو۔ روئے زمین پر فقط ایک ہم مسلمانان اہل سنت وجماعت ہیں جو خواب خرگوش میں سورہے ہیں۔ خروس اور شہباز سب اوج پر ہیںفقط ایک ہم ہیں کہ بے بال وپر ہیں جن مسلمانوں کو اپنے دین پاک کی خدمت کا شوق بھی ہے۔ ان میں اکثر کی حالت یہ ہے کہ روپیہ سے خالی ہیں اور بعض کے پاس روپیہ ہے تو ان کو کام اور بے کام کی پہچان نہیں ہے۔ خواجہ کمال الدین کو کہتے سنا ہے کہ میں لندن میں جاکر تبلیغ اسلام کروںگا۔ ان کو ہزاروں لاکھوں روپیہ دے دیا۔ پھر کسی نے تحقیق بھی نہ کی کہ انہوں نے لندن میں جاکر کیا کیا۔ اسلام کی اشاعت کی یا مرزائیت پھیلائی؟ کسی نے ان سے یہ بھی نہ کہا کہ حضرت آپ لندن میں مسلمان بنانے کے لئے جارہے ہیں کیا اب ہندوستان میں کوئی غیر مسلم باقی نہیں؟ سب کو مسلمان کر چکے۔ بہرحال مسلمانوں کی حالت رنج کے قابل ہے۔ کسی کو توجہ نہیں اور کسی کو سلیقہ نہیں۔ طبقہ علماء میں امراء کی شکایت ہے کہ وہ لوگ روپیہ کو دین وایمان سے بھی عزیز سمجھتے ہیں اور طبقہ امراء میں علماء کا شکوہ ہے کہ وہ دین کی خدمت نہیں کرتے نہ کرسکتے ہیں۔ وہ صرف چند کتابوں کا پڑھا دینا یا فتویٰ لکھ دینا جانتے ہیں اور جو ضرورتیں اس وقت درپیش ہیں ان سے بالکل بے خبر ہیں۔ برادران من! ان دونوں طبقوں کی شکایتیں ایک حد تک درست ہیں۔ ابھی تازہ واقعہ ہے جب عالی جناب (امام اہل سنت) حضرت مولانا محمد عبدالشکور صاحب فاروقیؒ ’’مدیر النجم‘‘ لکھنؤ سے رنگون تشریف لے گئے تو آپ نے وہاں ایک انجمن کی بنیاد ڈالی اور اس کی خدمات کو دوشعبوں پر منقسم کیا۔ اوّل! یہ کہ مسلمانوں کو مسلمان بنانے، اپنے مذہب سے واقف کرنے کی کوشش کی جائے۔ دوم! یہ کہ غیر مسلموں کے سامنے اسلام پیش کیا جائے اور یہ بھی فرمایا کہ پہلا کام بہ