احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
پس اب گذارش ہے کہ آپ اپنی تاویل واپس لیں یا سمجھادیں کہ مجازی نبوت میں یہ تینوں باتیں کیسے بن سکتی ہیں۔ لللّٰہ جواب تحریری جلد عنایت کیجئے۔ باگلے صاحب کی چٹھی کا جواب ’’باسمہ تعالیٰ حامداً ومصلیاً‘‘ باگلے صاحب نے ایک چٹھی انگریزی میں چھاپی ہے۔ جس میں انہوں نے چار اعتراض اسلام پر کئے ہیں اور نتیجہ سب کا یہ نکالا ہے کہ دین محمدی کو قبول کرنا ضروری نہیں۔ اگرچہ باگلے صاحب نے اس چٹھی میں یہ لکھ کر کہ خواجہ صاحب عنقریب رنگون چھوڑنے والے ہیں۔ ہمارے علماء خاص کر عالی جناب حضرت مولانا محمد عبدالشکور صاحب لکھنوی ’’عم فیضہم‘‘ سے بھی ان اعتراضات کے جواب کی امید ظاہر کی ہے۔ لیکن چونکہ باگلے صاحب نے آغاز تحریر میں یہ تصریح کردی ہے کہ یہ اعتراضات ان کو اور نیز بہت سے انگریزی دانوں کو جو اسلام سے دلچسپی لے رہے ہیں۔ خواجہ کمال الدین صاحب کے قابلانہ لیکچروں سے پیدا ہوئے ہیں۔ پھر یہ چٹھی باگلے صاحب نے ہمارے علماء کی خدمت میں بھیجی بھی نہیں اور خواجہ صاحب ابھی رنگون میں مقیم بھی ہیں۔ لہٰذا کوئی وجہ نہ تھی کہ ہم اپنے علمائے کرام کو ان اعتراضات کے جواب کی طرف متوجہ کریں۔ مگر خواجہ کمال الدین نے اپنی تحریر مورخہ ۲۲؍ستمبر ۱۹۲۰ء میں ان اعتراضات کے جواب کے لئے ہمارے علماء سے مدد مانگی ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ خواجہ صاحب جواب دینے سے عاجز ہیں اور اندیشہ ہے کہ جو لوگ خواجہ صاحب کے مذہب سے ناواقف ہیں۔ وہ شاید ان کی عاجزی کو علمائے اسلام کی عاجزی تصور کریں۔ اس لئے عالی جناب مولانا صاحب مدیر النجم لکھنؤ سے جواب حاصل کر کے ہدیہ ناظرین کئے جاتے ہیں۔ محمد ضمیر الدین مدرس مدرسہ اسلامیہ نمبر ۴۸ مرچنٹ اسٹریٹ رنگون اعتراضوں کا جواب پہلا اعتراض یہ ہے کہ قرآن شریف نے یہ ظاہر کیا ہے کہ ہر رسول پر اسی قوم کی زبان میں وحی آئی ہے۔ جس کی طرف وہ بھیجا گیا اور یہ بھی کہا کہ قرآن عربی زبان میں اس لئے آیا کہ تم سمجھو اس سے معلوم ہوا کہ قرآن اور محمدﷺ صرف عرب کے لئے ہیں۔ پس یہ دعویٰ کیوں کیا جاتا ہے کہ قرآن ساری دنیا کے لئے ہے؟