احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
سنیوں کی طرف سے عدالت اپیل میں مسٹر داس نے کام کیا اور معلوم ہوا ہے کہ بغیر فیس کے پوری ہمدردی اور محنت کے ساتھ کام کیا۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے۔ جس میں مسٹر داس نے بے فیس کے کام کیا ہے۔ مثالیں موجود ہیں کہ مسٹر داس نے فریق کی طرف سے جو اپنے مذہبی جائز حقوق کے مطالبہ کے لئے لڑتے ہوں۔ متواتر بہت دنوں تک بے فیس کے پوری محنت کے ساتھ کام کیا اور اس کا بالکل لحاظ نہ کیا کہ فریقین کس مذہب اور ملت کے ہیں۔ اس مقدمہ میں مسٹر داس نے مسلمانوں کی طرف سے کام کیا۔ سنیوں کے ساتھ ساتھ مسٹر داس ان کی اس بلند حوصلگی پر جس کی مثال نہیں مل سکتی ہے مبارک باد دیتے ہیں۔ یہ ہمارے نوجوان وکلا کے لئے ایک سبق ہے۔ اگر مسٹر داس کے اس ایثار سے ان لوگوں نے سبق حاصل نہ کیا تو کسی پندو نصائح سے کوئی نفع نہیں پہنچ سکتا۔ رائے عدالت فوج داری اپیل نمبر۱۳، ۱۹۱۹ء اپیل از فیصلہ بابو۔ آر کے، داس سب ڈویزنل مجسٹریٹ مورخہ ۱۰؍فروری ۱۹۱۹ئ، فضل الرحمن وغیرہ۔ اپیلانٹ بنام سرکار بہادر۔ رسپانڈنٹ مسٹر ایم ایس داس۔ سی آئی اے وکیل جانب اپلانٹ بابوڈی پی داس گپتا وکیل سرکار۔ فیصلہ لائق سب ڈویزنل مجسٹریٹ نے ان گیارہ مجرموں کی سزا مطابق دفعات ۲۹۷، ۱۴۷، ۱۴۱۔ تعزیرات ہند کے کی ہے اور ازروئے دفعہ اوّل قید سخت واسطے دو ماہ ومبلغ پچاس پچاس روپیہ فی کس جرمانہ کا حکم صادر کیا ہے اور موافق دفعہ ما بعد کے ایک ماہ قید سخت کا اضافہ کیا ہے۔ ہر دو فریق کے وکلاء نے پورا دن بحث میں لیا اور میرا خیال ہے کہ ان لوگوں نے اگر صرف ان ضروری ایشوؤں (مباحث) پر جس پر میں روشنی ڈالتا ہوں بحث کی ہوتی تو بہتر تھا۔ مدعیان کا مقدمہ جیسا کہ شہادت سے ظاہر ہوتا ہے یہ ہے کہ قادیانی جماعت کے چند افراد نے اپنی جماعت میں سے ایک شخص کی بی بی کو سنیوں کے قبرستان میں مدفون کیا۔ اس کے بعد وہ لوگ قبرستان کے متصل ایک مکان پر گئے۔ جہاں سنیوں کی ایک جماعت نے جس میں اپیلانٹ بھی شریک تھے قادیانیوں پر حملہ کیا۔ دوران ہنگامہ میں دو قادیانیوں کو صدمہ پہنچا۔ ایک کی ناک پر اینٹ کی چوٹ لگی اور دوسرے پر لاٹھی کی ضرب پڑی۔ اپیلانٹ نے ناش کو قبر سے نکال کر اس مکان میں ڈال دیا۔