احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
دندان تو جملہ درد ہان اند چشمان تو زیر ابروہانند یعنی تیرے دانت منہ کے اندر ہیں اور تیری آنکھیں ابرو کے نیچے ہیں۔ بھلا بتلائیے تعریف ہی کیا ہوئی سب کے دانت منہ میں اور سب کی آنکھیں ابرو کے نیچے ہوتی ہیں۔ مرزائی چاہتے ہیں کہ یہ آیت بھی اس شعر کے مثل ہوجائے خدا کا کلام لغو ہو جائے۔ مگر عیسیٰ علیہ السلام کی موت تو ثابت ہو جائے۔ اس آیت سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے ایک ایسی عمر دراز ثابت ہوئی کہ اس عمر تک پہنچنا مثل حالت نوزائیدگی میں کلام کرنے کے خلاف عادت انسانی ہو اور معجزات میں شمار کی جاسکے۔ پھر دوبارہ ان کا نازل ہونا بھی اس سے مفہوم ہوتا ہے۔ کیونکہ فرمایا وہ لوگوں کہولت کلام کریںگے۔ دلیل نمبر:۴ ’’وانہ لعلم للساعۃ فلا تمترن بہا (الزخرف:)‘‘ {تحقیق وہ (عیسیٰ علیہ السلام) قیامت کی نشانی ہیں۔ لہٰذا تم ہر گز قیامت میں شک نہ کرو۔} اﷲتعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو علامت قیامت قرار دیا اور ظاہر ہے کہ ان کی موت علامت قیامت نہیں۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ دوبارہ ان کا نزول پھر ہوگا اور وہ علامت قیامت قرار پائے گا۔ جیسا کہ احادیث میں بیان ہوا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا علامت قیامت ہونا بغیر ان کی حیات اور نزول کے مانے ہوئے ناممکن ہے۔ لہٰذا اس آیت سے حیات ونزول دونوں کا ثبوت ہوا۔ انہ کی ضمیر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو چھوڑ کر بلاقرینہ قرآن شریف کی طرف پھیرنی قواعد زبان عرب ہے اور ایسی تاویلات کا نام تحریف معنوی ہے۔ اگر ایسی تاویلات کا دروازہ کھل جائے تو کسی شخص کا کوئی کلام اپنے اصلی معنی پر قائم نہیں رہ سکتا۔ یہ چار آیتیں ہم نے لکھ دیں اور بہت مختصر ان کی تقریر کر دی ۔ اب چند احادیث سنئے۔ حضرت مسیح علیہ السلام احایث کی روشنی میں دلیل نمبر:۵ ’’عن ابی ہریرۃؓ قال قال رسول اﷲﷺ والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم حکما عدلا فیکسر الصلیب ویقتل الخنزیر